گوگل نے جنسی ہراسانی کے الزام میں 48 افراد کو برطرف کردیا
معروف سرچ انجن گوگل نے گزشتہ 2 سالوں میں 13 سینیر مینجر سمیت 48 افراد کو جنسی ہراسانی کے الزام میں ملازمت سے نکال دیا۔
ادارے کے چیف ایگزیکیٹو سندر پِچائی نے ملازمین کے نام اپنے خط میں لکھا ہے کہ ان کا ادارہ کسی ایسے غیر مناسب رویے پر سخت اقدام اٹھا رہا ہے۔
ادارے کے سی ای او سندر پِچائی کی جانب سے یہ خط امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کی خبر کے جواب میں لکھا گیا ہے، جس میں اخبار کی جانب سے یہ دعوی کیا گیا تھا کہ نامناسب رویئے اور اپنے اختیارات کو غلط استعمال کرتے ہوئے گوگل نے اینڈرائیڈ کے بانی اینڈی رُوبن کو نوکری چھوڑنے پر 9 کروڑ امریکی ڈالر ادا کیے ہیں۔ تاہم خبریں سامنے آنے پر رُوبن کے ترجمان کی جانب سے ان خبروں کی تردید کی گئی۔
روبن کے ترجمان کا کہنا تھا کہ وہ پہلے ہی سال 2014 میں کمپنی کو خیر آباد کہہ چکے ہیں۔
اپنے خط میں گوگل کے سی ای او کا مزید کہنا تھا کہ نیویارک ٹائمز کی خبر پڑھنا انتہائی مشکل تھا اور گوگل ملازمین کو کام کے لیے محفوظ ماحول دینے کے لئے ہم انتہائی سنجیدہ ہے۔سندر پِچائی کا مزید کہنا تھا کہ ہراسائی سے متعلق ہم ہر خبر کو سنجیدگی سے لیتے ہیں، اور اس کی تحقیقات کرتے اور اس کے درست ثابت ہونے پر ایکشن لیتے ہیں۔گزشتہ دو سالوں کے درمیان ملنے والی تمام شکایات پر ہم نے ایکشن لیا ہے۔