ہری پور: منشیات فروشوں نے مقامی صحافی کو قتل کردیا

ایک سال کے دوران اسی علاقے میں صحافیوں کے قتل کی یہ دوسری واردات ہے۔

خیبر پختونخوا کے ضلع ہری پور میں منشیات فروشوں نے مقامی اخبار سے وابستہ صحافی کو گولی مار کر قتل کردیا۔ ایک سال کے دوران اسی علاقے میں صحافیوں کے قتل کی یہ دوسری واردات ہے۔

مقامی ذرائع کے مطابق علاقائی اخبار ’کے ٹو ٹائمز‘ کے نمائندہ سہیل خان کو مقامی منشیات فروشوں کے گروہ نے قتل کیا ہے۔ قتل کی یہ واردات پولیس اسٹیشن حطار کے حدود میں کی گئی۔

پولیس نے مقتول کی لاش کو ضابطے کی کارروائی کے لیے ہری پور ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر اسپتال منتقل کردیا ہے۔

کے ٹو ٹائمز کے نیوز ایڈیٹر شفیق شاہ نے سماء ڈیجیٹل سے گفتگو میں بتایا کہ گزشتہ روز ہری پور پولیس نے ایک منشیات فروش کو گرفتار کیا تھا اور سہیل نے اس گرفتاری کی خبر اخبار کو بھیجی جو شائع ہوگئی۔

اس خبر کے شائع ہونے پر منشیات فروش کا بیٹا سیخ پا ہوگیا اور جب ملزم کو عدالت میں پیش کیا گیا تو سہیل بھی خبر کی تلاش میں پہنچ گیا جہاں ملزم کے بیٹے نے سہیل کو جان سے مارنے کی دھمکیاں دیں۔

سہیل نے ان دھمکیوں سے پولیس سمیت علاقہ عمائدین کو بھی آگاہ کیا تاہم پولیس نے کوئی ایکشن نہیں لیا۔ آج جب سہیل اپنے بچوں کو اسکول سے لینے جارہا تھا تو ملزم نے راستے میں اس پر فائرنگ کردی جس سے وہ موقع پر ہی دم توڑ گیا۔

ڈی آئی جی پولیس محمد عالم شنواری نے سماء ڈیجیٹل کو بتایا کہ مقتول کے اہل خانہ کی جانب سے تاحال ایف آئی آر درج نہیں کی گئی۔ پولیس بھی اس سلسلے میں معلومات جمع کر رہی ہے اور کیس کی مختلو پہلوؤں سے تفتیش کی جائے گی۔

محمد عالم شنواری کے مطابق یہ کہنا قبل از وقت ہوگا کہ ان کو پیشہ ورانہ ذمہ داریوں سر انجام دینے کی پاداش میں قتل کیا گیا یا ذاتی دشمنی کا شاخسانہ ہے۔

یاد رہے کہ ہری پور میں صحافیوں کے قتل کی یہ پہلی واردات نہیں ہے۔ اس سے پہلے  جون 2017 میں ہری پور کے علاقہ سرائے صالح میں نامعلوم موٹر سائیکل سواروں نے فائرنگ کرکے ایک سینیئر صحافی بخشش الہی کو قتل کردیا تھا۔

بخشش الہی بھی "کے ٹو ٹی وی" کے ہزارہ ڈویژن میں بیوروچیف تھے۔ رونامہ 'کے ٹو' کے ایڈیٹر سردار افتخار نے اس وقت بتایا تھا کہ بخشش الٰہی کی کسی سے ذاتی دشمنی نہیں اور وہ اپنے فرائض منصبی کی ادائیگی میں خاصے متحرک تھے۔

قتل کے اس واقعے پر ہری پور سمیت دیگر علاقوں میں بھی صحافیوں نے احتجاجی مظاہرے کیے۔

پاکستان  میں سال 2000ء سے لے کر اب تک مختلف واقعات میں تقریبا 120  صحافی مارے جا چکے ہیں جن میں 40 کے لگ بھگ کا تعلق خیبر پختونخواہ اور ملحقہ قبائلی علاقوں سے بتایا جاتا ہے۔

KPK

JOURNALIST

تبولا

Tabool ads will show in this div

تبولا

Tabool ads will show in this div