شاہ جہاں کا شاہی باورچی خانہ
قلعہ لاہور کے شاہی باورچی خانے کو بحال کرنے کی تیاریاں شروع کردی گئی ہیں۔ جلد سیاحوں کے لیے کھول دیا جائے گا ۔ حکام کا کہنا ہے کہ تعمیراتی کام مغل طرز تعمیر کے مطابق ہوگا، لاگت دو کروڑ روپے آئے گی۔
مغل بادشاہ شاہ جہاں کا تعمیر کردہ شاہی باورچی خانے میں جنگلی جھاڑیاں اور عمارت ٹوٹ پھوٹ کا شکار تھی ۔ مگر اب ایسا نہیں ۔ بحالی کا منصوبہ تکمیل کے آخری مراحل میں ہے ۔
اس کام کے لیے خاص قسم کا تعمیراتی سامان استعمال کیا جا رہا ہے جو مضبوطی اور خوبصورتی دونوں کو برقرار رکھے گا ۔
پراجیکٹ انجینئر محمد سلیم کہتے ہیں کہ بحالی کے کام میں ہم روایتی میٹریل اور تکنیک کو استعمال کر رہے ہیں جس میں پرانی اینٹیں، چونا اور قصوری مٹی شامل ہے۔
ایک ایکڑ پر قائم شاہی باورچی خانہ بنایا تو مغل بادشاہ شاہ جہاں نے تھا لیکن سکھ دور میں یہ اصطبل، انگریز دور میں شراب خانہ اور مارشل لاء دور میں تفتیش کی جگہ کے طور پر بھی استعمال ہوتا رہا۔
پراجیکٹ آرکیٹیکٹ عمر مشتاق کا کہنا ہے کہ آزادی کے بعد یہ حصہ پولیس اور کنٹونمنٹ کے استعمال میں رہا، اس حصے میں ذوالفقار علی بھٹو، مولانا مودودی اور دیگر سیاسی قیدیوں کو بھی رکھا گیا تھا۔
شاہی باورچی خانے کا ایک حصہ سیاحوں کے لیے اکتوبر میں کھول دیا جائے گا ۔ سیاح چبوترے، صحن اور دلان میں بیٹھ سکیں گے ۔
مغلیہ دور میں حکمرانوں کے استعمال میں رہنے والا شاہی باورچی خانہ دیکھنے کے لیے آپ تیاری کر لیں جسے جلد عوام کے لیے کھولا جائے گا ۔