مسیحی برادری کی شادی رجسٹریشن کیس پر فیصلہ محفوظ

چیف جسٹس پاکستان نے مسیحی برادری کی شادی رجسٹریشن سے متعلق کیس کی سماعت کی، ریمارکس دیئے کہ مسیحی برادری کی شادیوں کی رجسٹریشن کا مختلف طریقہ امتیازی سلوک ہے، آئین کے آرٹیکل 25 کے تحت کسی کے ساتھ امتیازی سلوک نہیں ہوسکتا، حکومت پنجاب اپنا تحریری جواب داخل کرائے۔
دوران سماعت عدالت کو بتایا گیا کہ مسیحی برادری کے بچوں کی پیدائش کا اندراج تو یونین کونسل سطح پر ہوتا ہے لیکن شادی کا اندراج صرف چرچ میں ہوتا ہے۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ جو شخص یونین کونسل کی سطح پر مسلمانوں کی شادیاں رجسٹرڈ کرتا ہے، وہی مسیحی شادیاں بھی رجسٹرڈ کرے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ حکومت عوام کیلئے سہولیات پیدا کرے، عدالت پہلے فیصلہ دے چکی ہے کہ مسیحی برادری کے افراد کو عیسائی نہ کہا جائے بلکہ مسیحی لکھا اور پکارا جائے، عدالت اپنے فیصلے پر من وعن عملدرآمد کرائے گی۔ شادی رجسٹریشن سے متعلق کیس پر فیصلہ محفوظ کرلیا گیا، جو ایک ہفتے کے اندر سنادیا جائے گا۔