منظور پشتین کو کرنل شیر خان کے مزار پر حاضری سے روک دیا گیا

پشتون تحفظ موومنٹ ( پی ٹی ایم) کے وفد کو صوابی میں پاکستان آرمی کے سب سے بڑے فوجی اعزاز نشان حیدر کے حامل کیپٹن کرنل شیر خان شہید کے مزار پر حاضری سے روک دیا گیا۔ مزار کے اندر موجود کرنل شیر خان کے بھائی انور شیر خان نے دروازہ بند کرکے منظور پشتین سمیت دیگر رہنماؤں کو مزار کے اندر داخلے کی اجازت نہیں دی۔
پشتون تحفظ موومنٹ کے رہنما سلیم خان نے سما ڈیجیٹل سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ کیپٹن کرنل شیر خان شہید پوری قوم کے ہیرو اور پشتونوں کے لیے ایک آئیکون کی حیثیت رکھتے ہیں۔ اس لیے پی ٹی ایم کے وفد نے ان کے مزار پر حاضری دینے کا فیصلہ کیا۔
سلیم خان کے مطابق جیسے ہی منظور پشتین کی قیادت میں وفد مزار کے مرکزی دروازے پر پہنچا تو اندر موجود ایک شخص نے دروازہ بند کردیا اور وفد کو اندر جانے کی اجازت نہیں دی۔ اندر موجود شخص نے اپنا نام انور شیر بتایا اور خود کو کرنل شیر خان کا بھائی ظاہر کیا۔
سلیم خان کا دعویٰ ہے کہ مزار میں موجود ایک شخص کے پاس اسلحہ بھی تھا۔ انہوں نے کہا کہ پشتون تحفظ موومنٹ کا وفد اندر موجود شخص سے تکرار کیے بغیر باہر سے ہی واپس آگیا۔
انہوں نے کہا کہ منظور پشتین کی قیادت میں وفد نے پہلے مشال خان کی قبر پر حاضری دی اور ان کے والد اقبال خان سے ملاقات بھی کی اور ان کو کل صوابی میں منعقدہ جلسہ میں شرکت کی دعوت دی۔
پشتون تحفظ موومنٹ کی ترجمان ثنا اعجاز نے سما ڈجیٹل کو بتایا کہ 12 اگست کو صوابی میں جلسہ ہورہا ہے۔ اس سلسلے میں پی ٹی ایم کی مرکزی قیادت صوابی میں موجود ہے اور خواتین کارکنان ڈور ٹو ڈور مہم چلا رہی ہیں جبکہ منظور پشتین سمیت دیگر رہنما صبح سے مشال خان اور کرنل شیر خان شہید کے مزار پر حاضری دینے کے لیے روانہ ہوگئے تھے۔
دوسری جانب کرنل شیر خان کے بھائی انور شیر خان نے سما ڈجیٹل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پشتون تحفظ موومنٹ کے رہنما ایک طرف آرمی کے خلاف باتیں کرتے ہیں اور دوسری طرف آرمی کے شہدا کی قبروں پر فاتحہ بھی پڑھتے ہیں۔
انور شیر خان نے کہا کہ پی ٹی ایم کے رہنماؤں کو اپنے بھائی کے مزار میں اس لیے داخل ہونے سے روکا کہ وہ پاک فوج کے خلاف باتیں کرکے شہدا کی توہین کرتے ہیں۔
یاد رہے کہ کرنل شیرخان 1970 کو صوابی کے گاؤں نواں کلی میں پیدا ہوئے اور 1994ء میں پاک فوج میں شمولیت اختیار کی۔ کرنل شیر خان جولائی 1999 میں کارگل کے مقام پر بھارتی فوج کے خلاف لڑتے ہوئے شہید ہوگئے تھے۔ حکومت پاکستان نے ان کی بہادری کے اعتراف میں انہیں بعد از شہادت اعلیٰ فوجی اعزاز نشان حیدر سے نوازا۔