گوادر پتھر کے زمانے کا منظر پیش کر رہا ہے،محمد اسلم بھوتانی

ترقی کا مخالف نہیں،ترقی ہو گی تو خوشحالی آئے گی مگر وہ خوشحالی پہلے یہاں کے عوام کے لیے ہونی چاہئیے۔
سابق اسپکیر بلوچستان اسمبلی محمد اسلم بھوتانی کا سما ڈیجیٹل سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ بلوچستان کے 750 کلو میٹر ساحل کی وجہ سے اس کی اہمیت ہے،اگر گوادر کا ڈیپ سی نہ ہوتا تو کوئی یہاں 62 بلین ڈالرز کی رقم لگانے نہ آتا،ہم ترقی کے مخالف نہیں مگر ایسی ترقی جس میں ہمارے لوگوں کے لیے کچھ نہ ہو یہ قبول نہیں،گودار اس وقت پتھر کے زمانے کا منظر پیش کر رہا ہے،وہاں نہ بجلی ہے نہ پانی اور نہ روزگار کے مواقع ہیں۔
فشریز ڈپارٹمنٹ کی ملی بھگت سے گوادر کے سمندر میں غیر قانونی ٹرالنگ سے ماہی گیروں کے لیے کچھ نہیں بچ رہا،اب اس طرح نہیں ہونے دیں گے کہ ہمارے نام پہ پیسے آئیں اور ہم پر ہی خرچ نہ ہوں،یہ یہان کے مقامی افراد پر خرچ ہونے چاہیئے ۔
قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 272 سے آزاد امیدوار محمد اسلم بھوتانی کا مزید کہنا تھا کہ ہم سی پیک کے مخالف نہیں اس کے آنے سے خوشحالی بھی آئے گی مگر یہ خوشحالی پہلے یہاں کے لوگوں کے لیے ہونی چائیے۔
سابق اسپیکر کا کہنا تھا کہ ہم کوئی غیر آئینی بات نہیں کر رہے،ہم قانون کے مطابق اور آئین پاکستان کے اندر رہ کر یہ بات کر رہے ہیں،اپنے لوگوں کے لئے اسکول،اسپتال،پانی،بجلی ،صحت اور روزگار کی سہولت مانگنے میں کون سی برائی ہے یہ سب زندگی کی بنیادی ضروریات ہیں جن کا مانگنا ہمارا حق ہے۔