نوازشریف اور مریم نوازکانام ای سی ایل میں ڈال دیاگیا
نااہل وزیراعظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کا نام نیب کی درخواست پر ایگزیٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کردیا گیا ہے۔ دونوں کا نام سزا یافتہ مجرم ہونے پر ای سی ایل میں ڈالا گیا۔ سیکریٹری داخلہ نے منظوری دیدی
موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق وزارت داخلہ کی جانب سے ایون فیلڈ ریفرنس کیس میں سزا یافتہ نا اہل وزیراعظم اور صاحبزادی کے بیرون ملک جانے پر پابندی عائد کرتے ہوئے ان کا نام ایگزیٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈال دیا گیا ہے۔
ایون فیلڈ اپارٹمنٹس کے باہر مظاہرہ، ن لیگی رہنما گرفتار
نیب کی جانب سے نگراں حکومت کو لکھے گئے خط میں نواز شریف اور مریم کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش کی گئی تھی۔ نیب کی درخواست پر سیکریٹری داخلہ نے نواز شریف اور مریم نواز کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی منظوری دی۔ اس سے قبل بھی نیب کی جانب سے نواز شریف اور اہل خانہ کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی استدعا کی گئی تھی، تاہم نگراں وزیر علی ظفر کی جانب سے یہ مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ چونکہ دونوں اس وقت ملک سے باہر ہیں، اس وجہ سے ان کا نام ایگزیٹ کنٹرول لسٹ میں شامل نہیں کیا سکتا۔ ایگزیٹ کنٹرول لسٹ میں ایسے افراد کا نام شامل کیا جاتا ہے، جو ملک میں موجود ہوں اور ان کی بیرون ملک فرار ہونے کا خدشہ ہو۔
سماء اسلام آباد کے بیورو چیف خالد عظم نے تجزیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ ملکی حالات کے پیش نظر دونوں کا نام ای سی ایل میں ڈالا گیا ہے، کیوں کہ نواز شریف اور مریم نواز کی جانب سے لندن سے وطن واپسی کا اعلان کیا گیا ہے۔ ایسی صورت حال میں دونوں کو دوبارہ بیرون ملک جانے سے روکنے کیلئے ضروری تھا کہ ان کا نام ای سی ایل میں ڈالا جائے۔
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ ایگزیٹ کنٹرول لسٹ میں نام کابینہ کی منظوری سے ڈالا اور نکالا جاتا ہے، جب کہ بلیک لسٹ سے نام نکالنے کیلئے کابینہ تک معاملہ بھیجنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔
محمد صفدر اور بلیک لسٹ
واضح رہے کہ اس سے قبل کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کا نام بلیک لسٹ میں شامل کیا گیا تھا۔ بلیک لسٹ میں نام شامل ہونے کے بعد کیپٹن صفدر کے بیرون ملک جانے پر پابندی عائد کی گئی تھی۔ نیب کی استدعا پر وزارت داخلہ کی جانب سے کیپٹن صفدر کا نام ممکنہ فرار کی کوشش ناکام بنانے کیلئے بلیک لسٹ کیا گیا تھا۔ تاہم اتوار کے روز محمد صفدر نے ڈرامائی انداز میں نیب حکام کے سامنے پیش ہو کر خود گرفتاری دی۔ کیپٹن صفدر کی گرفتاری پر تجزیہ دیتے ہوئے سماء اسلام آباد کے بیورو چیف خالد عظیم کا کہنا تھا کہ کپٹن صفدر کا نام بلیک لسٹ میں شامل کرنا بڑا اقدام ہے، محمد صفدر کیخلاف باضابطہ کارروائی شروع کرنے کیلئے بیرون ملک جانے سے روکنا ضروری تھا۔
کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کا نام بلیک لسٹ میں شامل
خالد عظیم کے مطابق ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ محمد صفدر کا نام بلیک لسٹ میں شامل کرنے کا مقصد یہ ہے کہ نیب مکمل طور پر ان کی گرفتاری کیلئے متحرک ہوچکی ہے۔ تاہم گرفتاری کے بعد بلیک لسٹ یا ای سی ایل میں نام ڈالے رکھنے کی کوئی ضرورت نہیں ہوگی۔
ایون فیلڈ ریفرنس کیس کا فیصلہ
واضح رہے کہ 6 جولائی کو احتساب عدالت اسلام آباد کی جانب سے نا اہل وزیراعظم نواز شریف کو 10 سال قیدبا مشقت، ان کی صاحبزادی مریم نواز کو 7 سال قید با مشقت اور 20 لاکھ پاؤنڈ کی سزا سنا دی، جب کہ کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی گئی۔
مریم نواز کو کیلیبری فونٹ کے معاملے میں غلط بیانی پر شیڈول 2 کے تحت ایک برس قید کی سزا بھی سنائی گئی ہے۔ ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب سردار مظفر نے عدالت کے باہر فیصلہ سناتے ہوا بتایا کہ ’کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو بھی ایک سال قید با مشقت کی سزا سنائی گئی ہے۔ عدالتی فیصلے کے مطابق کیپٹن صفدر نے بطور گواہ ٹرسٹ ڈیڈ پر دستخط کئے، کیپٹن ریٹائرڈ صفدر نے جرم میں معاونت کی۔
نوازشریف کو10سال،مریم کو7سال سزا،ایون فیلڈ ضبط کرنیکا حکم
نواز شریف کو 80 لاکھ پاؤنڈ جرمانہ بھی ادا کرنا ہوگا۔ ملزمان دس سال تک کسی بینک سے قرضہ نہیں لے سکتے۔ عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ نواز شریف کے اثاثے چھپانے میں مریم نواز کا اہم کردار تھا، جب کہ مریم نواز کی پیش کی گئی ٹرسٹ ڈیڈ بوگس نکلیں۔ مجرمان پر10 سال کیلئے عوامی یا سرکاری عہدہ رکھنے پر پابندی ہوگی۔
احتساب عدالت کے فیصلے میں حسن اور حسین نواز کو اشہتاری قرار دیا گیا ہے، حسن اور حسین نواز کے دائمی وارنٹ گرفتاری جاری ہو چکے ہیں۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں وفاقی حکومت سے کہا ہے کہ کہ ایون فیلڈ اپارٹنمٹس کو ضبط کر لیا جائے۔