عیسائی خاتون کے ساتھ زیادتی، 4 پادریوں کے خلاف مقدمہ درج

بھارتی ریاست کیرالہ میں ایک عیسائی خاتون کے ساتھ مبینہ جنسی زیادتی پر پولیس نے 4 پادریوں کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق مقدمہ خاتون کے شوہر کی مدعیت میں درج ہوا جو خود بھی اسی چرچ کا حصہ ہیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق خاتون کے شوہر نے پولیس کو دیے گئے بیان میں کہا ہے کہ اس کی بیوی چرچ میں ’عبادت‘ کے لیے جاتی تھی۔ ابتدائی طور پر ایک پادری نے ان کی بیوی کو زیادتی کا نشانہ بنایا جس پر انہوں نے دوسرے پادری سے شکایت کی۔ تاہم دوسرے پادری نے بھی اس کی شکایت کا نوٹس لینے اور اس کی مدد کرنے کے بجائے الٹا اس کو بلیک میل کرکے زیادتی کا نشانہ بنایا اور مزید پادریوں کو اس کا موبائل نمبر دیا اور پھر 4 پادری مسلسل اس کی بیوی کو جنسی طور پر ہراساں کرتے رہے۔
کیرالہ پولیس کے انسپکٹرل جنرل سری جیت نے کہا ہے کہ بعض رپورٹس کے مطابق زیادتی میں 5 پادری ملوث ہیں تاہم خاتون نے اپنے بیان میں 4 کا ذکر کیا ہے اور اس لیے ایف آئی آر میں بھی 4 پادری ہی نامزد ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ چاروں ملزمان میں سے تاحال کوئی گرفتار نہیں ہوا۔ ضابطے کی کارروائی مکمل کرنے کے بعد گرفتاری عمل میں لائی جائے گی۔
واضح رہے کہ جنسی زیادتی کا یہ واقعہ پہلے ایک آن لائن نیوز پورٹل پر رپورٹ ہوا جس پر سوشل میڈیا صارفین نے شدید غم و غصے کا اظہار کیا اور واقعہ کی تحقیقات کا مطالبہ کیا لیکن پولیس نے اس پر کوئی ایکشن نہیں لیا تاہم چرچ انتظامیہ نے اندروانی انکوائری کرکے چاروں پادریوں کو ان کی ذمہ داریوں سے برطرف کردیا تھا۔
بعد ازاں خواتین کے تحفظ کے لیے قائم قومی کمیشن نے خبروں کا نوٹس لیتے ہوئے کیرالہ پولیس چیف کو تحقیقات کا حکم دیا جس پر کیرالہ پولیس نے مقدمہ درج کرتے ہوئے تفتیش کا آغاز کر دیا ہے۔