بلوچستان میں تحریک انصاف اور پیپلز پارٹی کو بڑا جھٹکا
دونوں پارٹيوں کے صوبائی صدور اليکشن کی دوڑ سے باہر ہوگئے،تحریک انصاف بلوچستان کے صدریار محمد رند اور پیپلزپارٹی بلوچستان کے صدر علی مدد جتک بھی انتخابات سے باہر ہوگئے ، ایپلٹ ٹربیونل نے الیکشن لڑنے کی اپیل مسترد کردی ۔
بلوچستان بھر سے ریٹرننگ افسران کے فیصلوں کیخلاف اپیلٹ ٹریبونلزمیں دائر کردہ اپیلوں پرسماعت آج بھی جاری ہے ٹریبونل نے پی ٹی آئی بلوچستان کے صدر سرداریارمحمد رند اور پیپلز پارٹی کے صوبائی صدر علی مدد جتک کو انتخابات کیلئے نااہل قراردے دیا۔بلوچستان ہائی کورٹ کے جسٹس محمد ہاشم خان کاکڑپر مشتمل ٹریبونل میں آج چودہ جبکہ جسٹس اعجاز سواتی پر مشتمل اپیلٹ ٹریبونل میں دو اپیلوں پر سماعت کی جائے گی ۔ اپلیٹ ٹریبونل کے سامنے این اے 260 اور پی بی17 سے پی ٹی آئی کے نامزد امیدواراور صدر پی ٹی آئی بلوچستان سردار یار محمد رند پیش ہوئے ٹریبونل نے ان کے خلاف آر او کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے یار محمد رند کی اپیل خارج کرکے انہیں انتخابات کیلئے نااہل قراردے دیا ،سردار یارمحمد رند نے ٹریبونل کے فیصلے کے خلاف بلوچستان ہائی کورٹ سے رجوع کر نے کا فیصلہ کیا ،یار محمد رند پر قتل اور جعلی ڈگری کے مقدمات قائم ہیں ۔ ٹریبونل نے پیپلزپارٹی بلوچستان کے صدر حاجی علی مدد جتک کوبھی انتخابات کیلئے نااہل قراردے دیا علی مدد جتک پی بی اکتیس کوئٹہ سے پیپلزپارٹی کے امیدوار ہیں، ریٹرننگ آفیسران نے ان کے کاغذات نامزدگی ایک کیس میں پانچ سال کا سزا یافتہ مجرم ہونے کے باعث مسترد کئے تھے ،جس کے خلاف علی مدد جتک اپیلٹ ٹریبونل میں اپیل دائر کر رکھی تھی ان کی اپیل پر آج فیصلہ سناتے ہو ئے ان کی اپیل خارج کر دی گئی اور ساتھ ہی ٹریبونل نے علی مدد جتک کو انتخابات کیلئے نااہل قرار دے دیا ۔علی مدد جتک کا کہنا ہے کہ وہ ٹریبونل کے فیصلے کے خلاف بلوچستان ہائی کورٹ سے رجوع کریں گے ۔اپیلٹ ٹریبونل نے پی ٹی آئی بلوچستان کے صدر سردار یار محمد رند کے بیٹے سردار خان رند کی اپیل منظور کر تے ہو ئے ان کے خلاف ریٹرننگ آفیسران کا فیصلہ کالعدم قرار دیکر ان کو الیکشن کیلئے اہل قرار دے دیا ۔ الیکشن کمیشن کے مطابق بلوچستان میں الیکشن دوہزار اٹھارہ کے لئے مجموعی طور پر دوہزار تینتالیس امیداروں نے کاغذات نامزدگی جمع کروائے تھے جس میں سے ریٹرننگ آفیسران نے چار سو بیس امیدرواروں کے کاغذات نامزدگی مسترد کر دیے تھے امیدواروں کی جانب سے ریٹرننگ آفیسران کے فیصلوں کے خلاف اپیلٹ ٹریبونلز میں بلوچستان بھر سے دو سو پچپن اپیلیں دائر کی گئی تھی جس پر سماعت کا سلسلہ جاری ہے۔