چیف جسٹس نے خدیجہ حملہ کیس جسٹس آصف سعید کھوسہ کو بھجوادیا

چيف جسٹس نے خديجہ صديقي پر حملے کے ملزم کي بريت کا کيس جسٹس آصف سعيد کھوسہ کي عدالت ميں بھجواديا ۔

خديجہ صديقي پرحملے کے ملزم کی بریت کے عدالتی فیصلے پرسپريم کورٹ لاہور رجسٹری ميں ازخود نوٹس کی سماعت ہوئی۔ خديجہ صديقي نے عدالت میں پیش ہو کر اپنا موقف پيش کيا اوربتایا کہ ٹرائل کورٹ میں میرے کردار پرسوال اٹھایا گیا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ لاہور ہائی کورٹ بارنے ازخود نوٹس کے خلاف قرارداد کيسے منظورکی۔ اب اس کيس ميں کوئي بيان بازي نہيں ہوگی۔؟کوئي قانون سے بالاتر نہیں،یہی کسی وکیل کی بیٹی کے ساتھ ہوا ہوتا تو کیا ردعمل ہوتا؟ اب کوئی بیان بازی نہیں ہوگی۔ میں یہ کیس جسٹس آصف کھوسہ کو ريفر کررہا ہوں۔

واضح رہے کہ لاہور میں قانون کی طالبہ خديجہ صديقي پر مئی دوہزار سولہ ميں حملہ ہوا تھا ۔ ماتحت عدالت نے چھریوں کے 23 وار کرکے خدیجہ کو زخمی کرنے والے اس کے ہم جماعت شاہ حسين کو سات سال قيد کي سزا سنائی جسے لاہورہائی کورٹ نے بري کرديا ۔

سماعت کے بعد خدیجہ صدیقی نے سول سوسائٹی کے ساتھ سپریم کورٹ رجسٹری کے باہراحتجاج کیا۔ انہوں نے کہا کہ طاقتور کے سامنے نہيں جھکنا، سب عورتوں کے ليے پيغام ہے کہ ہم اپنے ليے لڑسکتے ہيں۔ خديجہ نے معاملے ميں ساتھ دينے پر ميڈيا کا بھي شکريہ ادا کيا۔

سماعت کے بعد ملزم شاہ حسين نے اپنی بے گناہي کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ خديجہ کو خنجر نہيں مارے، لزام لگانے والوں کے پاس کوئي ثبوت نہيں۔ شاہ حسين نے کہا کہ میں جسٹس آصف کھوسہ کی عزت کرتاہوں، اگرمیرے خلاف ثبوت ہیں توپیش کریں۔

شاہ حسین نے دعویٰ کیا کہ میرے اوپرجھوٹامقدمہ درج کیاگیا، خديجہ نے تسليم کيا کہ اُس نے خط لکھے۔ خديجہ نےمجھے شادي کے ليے پيغام بھيجا تھا اور ميرےانکارپراُس کےگھروالوں نےپرچہ درج کراديا۔

SUO MOTO

stabbing

khadija siddiqui

Khadija Attack Case

تبولا

Tabool ads will show in this div

تبولا

Tabool ads will show in this div