اورنگی ٹاؤن میں پانی کی قلت پر احتجاج، پولیس کا لاٹھی چارج

ایم کیو ایم چھوڑ کر پی ایس پی میں جانیوالے اورنگی سے رکن سندھ اسمبلی سیف الدین خالد پانی کا مسئلہ حل کرنے کی کوئی تاریخ دینے میں ناکام ہوگئے، سماء سے گفتگو میں اپنی گزشتہ کارکردگی کا بھی دفاع نہ کرسکے۔

کراچی کے علاقے اورنگی ٹاؤن میں پانی کی قلت پر احتجاج کرنیوالے پر پولیس نے ڈنڈے برسادیئے، نوجوانوں کو پکڑ کر موبائلوں میں ڈٓالا گیا، مظاہرین میں روزہ دار، خواتین اور بچے بھی شامل ہیں، اہل علاقہ کا مؤقف ہے کہ ہمارے حصے کا پانی بیچا جارہا ہے۔

اورنگی ٹاؤن نمبر 15 میں پانی کی قلت کیخلاف علاقہ مکین سڑکوں پر آگئے، روڈ بلاک کردیا، احتجاج میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں، جن کا مؤقف ہے کہ ہمارے حصے کا پانی ٹینکرز کے ذریعے بیچا جارہا ہے، تین، تین ہزار روپے میں ٹینکر خریدنے پر مجبور ہیں۔

پولیس نے روڈ کھلوانے کیلئے مظاہرین پر ڈنڈے برسادیئے، نوجوانوں کو گھسیٹ کر موبائل میں ڈالا گیا، خواتین نے پولیس پر پتھراؤ کرنے کی بھی کوشش کی۔

مظاہرین میں شامل ایک شہری کا کہنا تھا کہ تین ماہ ہوگئے پانی نہیں آیا، بچے بوتلوں میں دور دور سے پانی لانے پر مجبور ہیں، حکومت سے بھی مطالبہ کیا لیکن کوئی شنوائی نہیں ہوئی، پولیس اہلکاروں نے تشدد کا نشانہ بنایا، ٹینکر مافیا گندا پانی فراہم کررہے ہیں۔

ایس ایچ او پاکستان بازار کہتے ہیں کہ قانون ہاتھ میں لینے والوں کیخلاف ایکشن تو ہوگا، پانی کے ٹینکر پر حملہ کیا گیا جس کے بعد پولیس نے کارروائی کی۔

پانی کی فراہمی کیلئے سابق پی ایس اپی میں شامل ہونیوالے ایم کیو ایم پاکستان کے ایم پی اے سیف الدین خالد نے سندھ اسمبلی میں دھرنا دیا تھا، کئی گھنٹے اسمبلی ہال میں رہنے کے بعد حکام کی یقین دہانی پر وہ احتجاج ختم کرکے اپنے گھر گئے تھے۔

سماء سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا ہے کہ اورنگی کے 50 فیصد علاقوں میں پانی نہیں آتا، واٹر بورڈ کی نااہلی کے باعث نظام تباہ ہوا، گرمی میں پانی کی مزید کمی ہوجاتی ہے۔

مزید جانیے : پانی کو ترستے مکینوں کا سیف الدین خالد پر دھاوا

سیف الدین خالد کہتے ہیں کہ اورنگی ٹاؤن کے پچاس فیصد علاقوں میں پانی آتا ہی نہیں ہے۔ ان میں سے کچھ علاقے ایسے بھی ہیں جہاں تین تین مہینوں کے بعد پانی آتا ہے۔

انہوں کا کہنا ہے کہ اسمبلی رکنیت کے دورا حکومت کی ہرممکنہ توجہ دلانے کی کوشش کی، سابقہ سندھ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے بولے کہ یہ حکومت لوگوں کو صاف پانی فراہم کرنے میں بالکل ناکام رہی ہے، انہوں نے ضلع غربی کو کربلا بنا دیا ہے۔

نعیم الرحمان کہتے ہیں پانی مانگنے والوں پر تشدد قابل مذمت ہے، واٹر بورڈ میں سیاسی بھرتیوں نے شہر کی صورتحال کو تباہ کیا، 100 ملین گیلن پانی عبدالستار افغانی نے فراہم کیا، ایم کیو ایم ایک قطرہ پانی نہیں لائی۔

اقتدار ملا تو کراچی میں پانی کا مسئلہ کتنے دن میں حل کرسکتے ہیں؟

سیف الدین خالد سے سوال کیا گیا کہ پی ایس پی اقتدار میں آئی تو کتنے دن میں مسئلہ حل کردے گی، جس پر وہ باتوں کو گھماتے رہے تاہم کوئی ٹائم فریم نہیں دے سکے۔

سیف الدین خالد کہتے ہیں کہ جو مسائل ان کے ہیں وہ میرے بھی ہیں، میری استطاعت کے مطابق جو ہوسکے گا کروں گا، پانی کی فراہمی کیلئے ہر سطح پر جاؤں گا، ایم ڈی واٹر بورڈ سے بات کروں گا مسئلہ حل نہ ہوا تو احتجاج بھی کروں گا۔

انہوں نے کہا کہ حکمران کہتے ہیں کہ اورنگی میں پانی کا کوئی مسئلہ نہیں، پاک سرزمین پارٹی اقتدار میں آئی تو مصطفیٰ کمال کی قیادت میں عوامی مسائل حل کرے گی۔

جماعت اسلامی کے رہنماء حافظ نعیم الرحمان کا کہنا ہے کہ 450 ملین گیلن پانی کی فراہمی کے ساتھ 2 سے 3 دن کا ناغہ کرکے 60 دن میں کراچی میں پانی کا مسئلہ حل کردیں گے، کے فور منصوبہ مکمل کریں گے ساتھ ہی سمندری پانی کو میٹھا کرنے کے منصوبے پر بھی کام کریں گے۔

JIP

water shortage

PSP

تبولا

Tabool ads will show in this div

تبولا

Tabool ads will show in this div