جسٹس ناصرالملک نگراں وزیراعظم منتخب
حکومت اور اپوزیشن میں نگراں وزیراعظم کے نام پر اتفاق ہوگیا۔ یکم جون سے دو ماہ کے لیے جسٹس ریٹائرڈ ناصر الملک نگراں وزیراعظم ہوں گے۔
متفقہ نگراں وزیراعظم کے نام کا اعلان اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور سردار ایاز صادق کی موجودگی میں مشترکہ پریس کانفرنس میں کیا۔
پریس کانفرنس کے آغاز میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے نگران وزیراعظم کے نام پر اتفاق رائے کو پارلیمانی قوتوں کی جیت قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایک ایسے شخص کا انتخاب کیا جن کا ماضی واضح ہے اور ان کا نام جمہوری عمل کے حق میں ہو گا۔ اسپیکر کا مشکور ہوں جنہوں نے آئینی رہنمائی کی ۔ نگراں وزیراعظم کے انتخاب میں ان کا بھی اہم کردار رہا۔
خورشید شاہ نے کہا کہ کوشش کی کہ ایسا فیصلہ ہو جو عوام اور تمام جماعتوں کیلئے قابل قبول ہو۔ کسی کو ایسا نہ لگے کہ کوئی پارٹی اپنا فیصلہ تھوپ رہی ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی نے اپوزیشن سے بھی رابطہ کر کے نام منتخب کیے۔آج تاریخی دن ہے کہ ہم جمہوری فیصلہ کر رہے ہیں۔
خورشید شاہ نے کہا کہ چار نام فائنل کیے تھے لیکن دو نام اور بھی تھے جن میں جلیل عباس جیلانی اور جسٹس ناصر الملک کا نام بھی شامل تھا۔ چھ نام میں سے کوئی ایک ہی منتخب کرنا تھا۔ غوروفکر کے بعد میرٹ پر نام منتخب کیا۔
نگران وزیراعظم کے لیے حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مشاورت چھ ہفتے سے جاری تھی، اس حوالے سے وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کے درمیان چھ ملاقاتیں ہوئیں۔
اس سے قبل نگراں وزیراعظم کے نام پر اتفاق کیلئے وزیراعظم سے چھٹی ملاقات کے بعد خورشید شاہ کا کہناتھا کہ نگران وزیراعظم کےنام پر50 فیصد اتفاق ہوگیا ہے، دوپہرساڑھے12بجے وزیراعظم کے ہمراہ پریس کانفرنس سے پہلے دوبارہ ملاقات ہوگی۔ انشا اللہ نگراں وزیراعظم کے نام پراتفاق ہوجائےگا۔
انہوں نے کہا کہ میری کوشش ہے پارلیمنٹ میں معاملہ حل ہو، سیاستدانوں کوخود فیصلہ کرنا چاہیےکسی اورکونہیں۔وزیراعظم اورخورشید شاہ کی ملاقات میں اسپیکرقومی اسمبلی سردارایازصادق بھی موجود تھے۔
جسٹس ناصرالملک کا پروفائل
نگراں وزیراعظم نامزد ہونے والے جسٹس ریٹائرڈ ناصر المک 17 اگست 1950کو سوات میں پیدا ہوئے۔ 1977میں انر ٹیمپل لندن سے بارایٹ لا کرنے کے بعد پشاور میں وکالت کا آغاز کیا اورسال 1981 میں پشاور ہائیکورٹ بار کے سیکرٹری، 1991 اور 1993 میں صدر منتخب ہوئے۔ انیس سوترانوے میں ہی صوبہ سرحد کے ایڈووکیٹ جنرل مقرر کئے گئے۔
جسٹس ناصرالملک کو 4 جون 1994 کو پشاور ہائیکورٹ کا جج مقرر کیا گیا جبکہ 31 مئی 2004 کو وہ ترقی پا کر ہائیکورٹ کے چیف جسٹس بن گئے۔ پانچ اپریل 2005 کو سپریم کے جج تعینات کئے گئے۔
جسٹس ناصرالملک نے3 نومبر 2007 کے پی سی او کے تحت حلف اٹھانے سےانکار کیا۔ وہ 3 نومبر کی ایمرجنسی کےفرمان کیخلاف حکم امتناع جاری کرنے والے 7 رکنی بنچ کا حصہ تھے۔ پی سی او کے تحت حلف نہ اٹھا کر معزول قرار پائے اور ستمبر میں دوبارہ حلف لے کر بحال ہوگئے۔
جسٹس ناصر المک پی سی او، این آر او اور 18 ویں ترمیم کیخلاف درخواستوں کی سماعت کرنے والے بینچزکا حصہ رہے۔
ملک کے 22 ویں چیف جسٹس بنے اور 6جولائی 2014 سے 16 اگست 2015 تک چیف جسٹس کے منصب پر فائز رہے۔