نگراں وزیراعظم کاانتخاب:اونٹ کسی کروٹ نہ بیٹھ سکا
حکومت کی مدت ختم ہونے میں چند روز باقی ہیں لیکن نگراں وزیراعظم کے نام کے معاملے پر تاحال اتفاق نہ ہوسکا۔ وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کی طے شدہ ملاقات منسوخ ہونے کے بعد نگران وزیر اعظم کا معاملہ پارلیمانی کمیٹی میں جانے کا امکان بڑھنے لگاہے۔ موقع دیکھتے ہوئے تحریک انصاف اور ایم کیوایم میں دوریاں بھی کم ہونے لگیں۔
وفاقی حکومت کی آئینی مدت 31 مئی کو ختم ہو رہی ہے لیکن نگراں وزیراعظم کا اونٹ کسی کروٹ نہ بیٹھ سکا۔ نام منتخب کرنے کیلئے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور خورشید شاہ کے درمیان ہونے والی 5 ملاقاتیں بھی بےسود ٹھہریں۔
شاہد خاقان عباسی اور سید خورشید شاہ کی طے شدہ ملاقات منسوخ ہونے کے بعد اپوزیشن لیڈر نے مشاورت جاری رکھنے سے ہاتھ اٹھا دیے معاملہ پارلیمانی کمیٹی میں جانے کا عندیہ دے دیا ہے۔ ایسی ہی کچھ رائے خود وزیر اعظم کی بھی ہے۔
خورشید شاہ نے معاملے پر وزیراعظم کے ساتھ مزید ملاقاتوں سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم نام کے معاملے پر اپنی بات سے پھر گئے ہیں، اب معاملہ کمیٹی میں جانے کا امکان ہے جبکہ وزیراعظم کا موقف ہے کہ تین نام ان کی جانب سے آئے تین ہم نے دیے لیکن ان پر اتفاق نہ ہوسکا۔ اب جمعہ 25 مئی یا پیر 28 مئی کو فیصلہ کرینگے کہ کسی چوتھے نام پر اتفاق ہو سکتا ہے یا نہیں۔ اگر ایسا نام نہ ہوسکا تو دو نام ہم اور دو وہ پارلیمانی کمیٹی کو دین گے پھر وہی فیصلہ کریگی ۔
ساری صورتحال پرمشترکہ حکمت عملی طے کرنے کیلئے پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم نے بھی سر جوڑ لیے۔
فاروق ستار نے کہا کہ بہت ساری باتیں ہماری نظر میں قبل از انتخابات دھاندلی کی ہیں ۔ جو بھی کیئر ٹیکر حکومت آئے ہمارے ساتھ انصاف کرے جبکہ پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ کوشش کرین گے کہ نگران حکومت پر مشترکہ موقف ہو اور ایسا نام سامنے آئے جو شفاف انتخابات کرائے ۔
دوسری جانب آٹھ رکنی کمیٹی کیلئے پیپلز پارٹی نے شیری رحمان اور نوید قمر کو نامزدکردیا ہے۔ ایک ایک ووٹ ایم کیو ایم اور تحریک انصاف کا ہے جبکہ چار ووٹ حکومت کے ہوں گے۔