فاٹا کے خیبرپختونخوا میں انضمام کا بل قومی اسمبلی میں منظور

قومی اسمبلی میں فاٹا کے انضمام سے متعلق آئینی ترمیمی بل منظور کرلی گئی، بل کی حمایت میں 229 جب کہ مخالفت میں ایک ووٹ آیا۔

فاٹا کے انضمام کی 31 ویں آئینی ترمیم کا بل قومی اسمبلی میں منظور، 229 ارکان نے بل کے حق میں ،جبکہ پی ٹی آئی کے باغی رکن داور کنڈی نے مخالفت میں ووٹ دیا ۔

ایوان میں ارکان کی تقسیم کے زریعے رائے شماری کا عمل مکمل ہوا ، جے یو آئی ف اور پی کے میپ نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا ۔ فاٹا کو خیبر پختونخوا میں ضم کرنے کے بل کے تحت آئین کے آٹھ آرٹیکلز میں ترمیم کی جا رہی ہے۔

شق ایک میں تین ، آرٹیکل 51 میں چار اور آرٹیکل 106 میں چار ترامیم تجویز ترامیم ہونگی، جبکہ آئین کا آرٹیکل 247 حذف کر دیا جائے گا۔ بل کے اطلاق پر قومی اسمبلی کی کل نشستیں 342 سے کم کر کے 336 اور سینیٹ کی نشستیں 104 کے بجائے 96 رہ جائیں گی۔

فاٹا میں صوبائی سیٹوں پر عام انتخابات 2108 کے انتخابات کے ایک سال بعد ہونگے۔

بل کے اہم نکات

ترمیمی آئینی بل کے مطابق پاکستان کے تمام قوانین اب فاٹا پر لاگو ہوں گے جبکہ علاقے میں صدر اور گورنر کے بجائے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے اختیارات نافذ ہوں گے۔ صوبائی قوانین کے تحت منتخب حکومت عملدرآمد سے متعلق فیصلہ کرے گی۔

بل کے تحت آئندہ پانچ سال تک فاٹا میں قومی اسمبلی کی 12 اور سینیٹ میں 8 نشستیں برقرار رہیں گی جبکہ فاٹا کیلئے مختص صوبائی نشستوں پرآئندہ سال انتخابات ہوں گے۔

بل کے تحت آئندہ پانچ سال تک فاٹا میں قومی اسمبلی کی 12 اور سینیٹ میں 8 نشستیں برقرار رہیں گی جبکہ فاٹا کیلئے مختص صوبائی نشستوں پرآئندہ سال انتخابات ہوں گے۔

این ایف سی ایوارڈ کے تحت فاٹا کو 24 ارب روپے کے ساتھ 100 ارب روپے اضافی ملیں گے اور 10 سال کے لیے ایک ہزار ارب روپے کا خصوصی فنڈ ملے گا جو کسی اور جگہ استعمال نہیں ہو سکے گا۔

ترمیمی بل میں سپریم کورٹ اور پشاور ہائیکورٹ کا دائرہ کار فاٹا تک بڑھانے اورکالے قوانین ایف سی آر کے مکمل خاتمے پر بھی اتفاق کیا گیا ہے۔

وزيراعظم شاہد خاقان عباسي کے علاوہ 104 ارکان قومی اسمبلی ایوان میں موجود ہیں۔ ایوان آمد پر وزیراعظم نے دیگر ایم این ایز کے علاوہ چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان اور اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ سے بھی ہاتھ ملایا۔

فاٹا کے انضمام پر جے یو آئی (ف) اور پشتونخوا میپ کے سوا سب متفق

واضح رہے کہ فاٹا کے صوبہ خیبرپختونخوا میں انضمام پر جمعیت علمائے اسلام (ف) اور پشتونخوا ميپ کے سوا تمام جماعتیں انضمام پر متفق ہیں۔ چودہ دسمبر2016 کو خیبرپختونخوااسمبلی میں فاٹا کے صوبے میں انضمام کی قرارداد منظور کی گئی تھی جس کا مقصد علاقے میں تعلیم اور صحت کے شعبوں سمیت سڑکوں، مواصلات، بجلی کی لائنوں، واٹر سپلائی ، کی بحالی اور ازسرنوتعمیر ہے۔ گزشتہ سال 26 دسمبر کو وفاقی کابینہ نے فاٹا میں اصلاحات گزشتہ سال اعلیٰ سطح کی کمیٹی تشکیل دی تھی ۔

عمران خان بھی ایوان میں موجود

کئی اہم مواقع پر پارلیمنٹ کے اجلاس سے غیر حاضررہنے والے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان بھی آج قومی اسمبلی اجلاس میں شریک ہیں۔عمران خان فاٹا اصلاحات سے متعلق ترمیمی بل پرووٹ ٹیلی کاسٹ کریں گے۔ایوان آمد پر عمران خان کا کہنا تھا کہ آج اہم دن ہے، اس لیے پارلیمنٹ آیا ہوں۔ شاہ جی (خورشید شاہ) صحیح اپوزیشن لیڈرہوتےتوپارلیمنٹ ضرور آتا۔

اجلاس سے قبل ن لیگ کی پارلیمانی کمیٹی میٹنگ میں 35 ارکان غائب

قومی اسمبلی کے اجلاس سے قبل فاٹا اصلاحات بل کے معاملے پر اراکین کی حاضری یقینی بنانے کیلئے ن لیگ کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس بلایا گیا تھا جس میں ن لیگ کے پینتیس ارکان اسمبلی غیرحاضر رہے۔ وزیراعظم کی موجودگی میں 104 ارکان شریک ہوئے۔ وزیراعظم نے فون کرکے 35 ارکان کو حاضری یقینی بنانے کی ہدایت کی۔

یہ خبرانگریزی میں پڑھنے کیلئے یہاں کلک کریں۔

NATIONAL ASSEMBLY

Federally Administered Tribal Areas

PM shahid khaqan abbasi

Emergence of FATA in KPK

Tabool ads will show in this div