نگراں وزیراعظم کے نام کا اعلان نہ ہوسکا، ملاقات بے نتیجہ ختم
نگراں وزیراعظم کے چناؤ کیلئے وزیراعظم اور قائد حزب اختلاف خورشید شاہ کی ملاقات بے نتیجہ ختم ہوگئی۔ آج ہونے والی ملاقات میں بھی کسی نام پر اتفاق نہ ہوسکا۔ واضح رہے کہ اس سے قبل دونوں رہنماؤں کے مابین 18 مئی کو ہونے والی ملاقات بھی بے نتیجہ ثابت ہوئی تھی۔
وزیراعظم ہاؤس اسلام آباد میں حکومت اور اپوزیشن کے درمیان نگراں وزیراعظم کے نام پر ایک بار پھر اتفاق نہ ہوسکا۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور قومی اسمبلی کے قائد حزب اختلاف خورشید شاہ کسی ایک نام پر اتفاق نہ کرسکے۔ دونوں جانب سے چناؤ کیلئے ڈیڈ لاک برقرار رہا۔
دونوں رہنماؤں کے درمیان ملاقات 35 منٹ جاری رہی۔ ملاقات کے بعد خورشید شاہ پارلیمنٹ ہاؤس روانہ ہوگئے۔ پارلیمنٹ ہاؤس روانگی سے قبل میڈیا سے مختصر گفت گو میں خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے اپنے دیئے گئے ناموں میں سے چناؤ پر اصرار کیا ہے، تاہم ہوسکتا ہے ملاقات کا اگلا دور بدھ یا جمعرات کو ہو، وزیراعظم نے کہا ہے آج اور کل مزید ناموں کا سوچ لیتے ہیں، کوشش ہے کہ معاملہ پارلیمنٹ میں حل ہو۔

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی جانب سے سابق سیکریٹری دفاع سلیم عباس جیلانی ، سابق پاکستان کرکٹ بورڈ کے شربراہ ذکاء اشرف اور امریکا میں تعینات پاکستان کے سابق سفیر جلیل عباس جیلانی کے نام سامنے آئے، تاہم تحریک انصاف کی جانب سے ذکاء اشرف کو جانبدار قرار دیتے ہوئے مسترد کیا گیا۔
دوسری جانب حکمراں جماعت ن لیگ کی جانب سے سابق اسٹیٹ بینک کے سربراہ ، سابق چیف جسٹس تصدق جیلانی اور سابق چیف جسٹس ناصر الملک کے نام دیئے گئے ہیں۔
واضح رہے کہ اس سے قبل 18 مئی کو بھی وزیراعظم کے چیمبر میں ہونے والی ملاقات کے دوران وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور اپوزیشن لیڈر کے درمیان نگراں وزیراعظم کے نام پر مشاورت کی گئی تھی، جس کے بعد خورشید شاہ نے بتایا تھا کہ منگل (22 مئی) کو ایک اور ملاقات کے بعد نگراں وزیراعظم کے نام کا اعلان کردیا جائے گا۔
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ اس سے قبل متعدد ناموں کو شارٹ لسٹ کیا گیا تھا، جو اب بھی میڈیا میں گردش کر رہے ہیں، نگراں وزیراعظم کیلئے سامنے آنے والے ناموں میں اویس احمد غنی، سابق سیکریٹری الیکشن کمیشن اشتیاق احمد خان اور سابق چئیرمین سینیٹ محمد میاں سومرو شامل ہیں، جب کہ سابق گورنراسٹیٹ بینک شمشاد اختر، سابق چیف جسٹس ناصر الملک اور سابق چیف جسٹس تصدق جیلانی کے نام بھی زیرغور ہیں۔
چند روز قبل وزیر اعظم پاکستان نے ایک تقریب میں کہا تھا کہ خورشید شاہ جو نام بتائیں گے، وہ انھیں قبول ہوگا۔ نگراں وزیراعظم کے بعد نگراں سیٹ اپ کو 60 روز میں انتخابات کرانا لازمی ہیں، قابل ذکر بات یہ بھی ہے کہ رواں ماہ 27 مئی کو کے پی اور سندھ حکومت اپنی مدت مکمل کر رہی ہے۔
طریقہ انتخاب:
خیال رہے کہ نگراں وزیراعظم کے انتخاب کیلئے مروجہ طریقہ کار کے مطابق وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کی جانب سے نام سامنے آتے ہیں اور کسی ایک نام پر اتفاق ہونے پر اسے نگراں وزیراعظم نامزد کردیا جاتا ہے۔
طریقہ کار کے مطابق وزیراعظم اور قائد حزب اختلاف میں نگراں وزیر اعظم کے نام پر اتفاق نہ ہو ا تو معاملہ پارلیمانی کمیٹی میں چلا جائے گا، حکومت اور اپوزیشن ارکان پر مشتمل پارلیمانی کمیٹی اسپیکر کی جانب سے قائم کی جائے گی۔ کمیٹی کے پاس نگراں وزیر اعظم کا فیصلہ کرنے کے لئے تین روز ہوں گے ۔
پارلیمانی کمیٹی بھی نگراں وزیر اعظم کا نام دینے میں ناکام رہی تو معاملہ خود بخود الیکشن کمیشن کے پاس چلا جائے گا پھر الیکشن کمیشن کو اختیار ہوگا کہ حکومت اور اپوزیشن کی طرف سے نامزد دو دو ناموں میں سے کسی ایک کو نگراں وزیر اعظم منتخب کرے۔ یاد رہے کہ موجودہ حکومت کی آئینی مدت جون کے مہینے میں ختم ہورہی ہے، جس کے بعد جولائی کے مہینے میں انتخابات کے انعقاد کا امکان ہے۔
آرٹیکل جس کے تحت نگراں وزیراعظم کا انتخاب ہوتا ہے
آئین کے آرٹیکل 224؍ کے تحت قومی اسمبلی تحلیل ہونے پر یا اس کی مدت مکمل ہونے پر یا اسمبلی کے آرٹیکل 58؍ یا 112؍ کے تحت تحلیل کیے جانے پر صدر مملکت نگراں کابینہ مقرر کرتے ہیں: بشرطیکہ صدر مملکت وزیراعظم اور سبکدوش ہونے والی قومی اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر کی مشاورت کے ساتھ نگراں وزیراعظم مقرر کریں گے۔ اگر وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کسی نام پر اتفاق نہ کر سکے تو آئین کے آرٹیکل 224 اے پر عمل کیا جائے گا۔ آرٹیکل 224 اے میں لکھا ہے کہ اگر قومی اسمبلی تحلیل ہونے کے تین دن تک وزیراعظم اور سبکدوش ہونے والی قومی اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر نگراں وزیراعظم کیلئے کسی ایک نام پر اتفاق نہیں کر پاتے تو ایسی صورت میں وہ دونوں دو دو نام قومی اسمبلی کی تشکیل کردہ کمیٹی کو بھجوائیں گے، اس کمیٹی میں سبکدوش ہونے والی قومی اسمبلی یا سینیٹ یا دونوں کے 8؍ ارکان ہوں گے اور اس میں حکومتی اور اپوزیشن ارکان کی تعداد یکساں ہوگی، ارکان کی نامزدگی وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کریں گے۔ آئین کے تحت تشکیل پانے والی کمیٹی معاملہ بھجوائے جانے کے تین دن کے اندر نگراں وزیراعظم کا نام فائنل کرے گی۔ لیکن اگر کمیٹی مذکورہ وقت کے اندر ایسا کرنے میں ناکام ہو جاتی ہے تو یہ معاملہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کو دو روز کے اندر فیصلے کیلئے بھجوایا جائے گا۔