اصغر خان کیس،تحقیقات کیلئے ایف آئی اے نےکمیٹی بنادی

ایف آئی اے نے اصغر خان کیس کی تحقیقات کےلیے 3 رکنی کمیٹی تشکیل دے دی اور ساتھ ہی کمیٹی کی تشکیل کا نوٹیفیکیشن بھی جاری کر دیا جب کہ کمیٹی نے کام کا آغاز بھی کردیا۔

اصغر خان کیس کی نئی تحقیقاتی ٹیم جس کے نئے سربراہ ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل احسان صادق ہوںگے، گریڈ 20کے ڈائریکٹر ایف آئی اے ڈاکٹر عثمان انور اور گریڈ 19کے ڈپٹی ڈائریکٹر ڈاکٹر رضوان کمیٹی کے ارکان میں شامل جبکہ ڈائریکٹر لا ء ایف آئی اے کمیٹی کی قانونی معاونت بھی کریں گے۔

اصغر خان کیس،سابق آرمی چیف کی استدعا مسترد

ذرائع کے مطابق ایف آئی اے کے سربراہ بشیر میمن نے ایڈیشنل ڈی جی ایف آئی اے احسان صادق کی مشاورت سے نئی کمیٹی کے ارکان کے ناموں کو حتمی شکل دی ہے۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ کمیٹی کو مینڈیٹ دیا گیا ہے کہ وہ اصغر خان کیس میں پیسے لینے والے سیاستدانوں سے پوچھ گچھ کریں گے اور اس کی رپورٹ سپریم کورٹ میں بھی پیش کریں گے۔

 

اس سے قبل سال 2012 میں سیاستدانوں میں رقوم کی تقسیم سے متعلق کیس کا فیصلہ سنایا گیا تھا، فیصلہ ایک سو اکتالیس صفحات پر مشتمل تھا، جسے اس وقت کے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے تحریر کیا تھا۔ اور اس وقت کے عام انتخابات کو دھاندلی زدہ قرار دیا۔ فیصلے میں بریگیڈیئر ریٹائرڈ حامد سعید کی ڈائری بھی شامل تھی، جس میں پیسے لینے والوں کا ذکر ہے۔

 

تفصیلی فیصلے میں کہا گیا تھا کہ خفیہ اداروں کا کام الیکشن سیل بنانا نہیں بلکہ سرحدوں کی حفاظت ہے۔ تفصیلی فیصلے میں کہا گیا کہ صدر مملکت ریاست کا سربراہ ہوتا ہے، صدر حلف سے وفا نہ کرے تو آئین کی خلاف ورزی کا مرتکب ہوتا ہے۔ صدر کو زیب نہیں دیتا کہ وہ کسی ایک گروپ کی حمایت کرے۔ تفصیلی فیصلے میں یہ بھی کہا گیا کہ ایوان صدرمیں کوئی سیل ہے توفوری بند کیا جائے، اس وقت کے صدر، آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی نے اپنے عہدوں کا ناجائز استعمال کیا، سال 1990 کے انتخابات میں دھاندلی کی گئی، انتخابات مقررہ وقت پر اور بلاخوف و خطر ہونے چاہئیں، تفصیلی فیصلے کے مطابق اسلم بیگ اور ڈائریکٹڑ جنرل (ڈی جی) انٹر سروسز انٹیلی جنس ( آئی ایس آئی) اسد درانی غیر قانونی سرگرمیوں میں شریک ہوئے۔ ان کا یہ عمل انفرادی فعل تھا، اداروں کا نہیں۔

اس کیس کے مرکزی درخواست گزار سربراہ، سابق ایئرچیف مرحوم اصغر خان تھے۔

فیصلے کی اہمیت اصغر خان نے سپریم کورٹ کو محض درخواست دی جو بعدازاں پٹیشن میں تبدیل کر دی گئی اور اب سابق آرمی چیف جنرل (ر) مرزا اسلم بیگ کی نظرثانی درخواست زیرالتواء ہے۔ یہ کیس اس وقت زیادہ اہمیت اختیار کرگیا جب آئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) اسد درانی نے اپنے حلف نامے میں آرمی چیف کے حکم پر انتخابات کے لئے اپوزیشن سیاست دانوں اور بعض صحافیوں کے درمیان 9 کروڑ روپے تقسیم کرنے کا اعتراف کیا۔

بیگم عابدہ حسین شاید وہ واحد سیاست دان ہیں جنہوں نے پیسے لینے کا اعتراف اور نوازشریف و دیگر نے انکار کیا لیکن جنرل درانی آج بھی اپنے مؤقف اور حلف نامے پر قائم ہیں۔ جب پیپلزپارٹی کے رہنما فرحت اللہ سے بے نظیر بھٹو کے اس کیس سے رجوع نہ کرنے کے بارے میں دریافت کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ شاید بے نظیر بھٹو کو اسٹیبلشمنٹ پر اعتبار نہیں تھا۔

ELECTION

ASLAM BAIG

ASAD DURRANI

asghar khan case

تبولا

Tabool ads will show in this div

تبولا

Tabool ads will show in this div