وزیراعظم کی پریس کانفرنس سرکاری ٹی وی پرنشرنہ ہونے کی اندرونی کہانی
ممبئی حملوں سے متعلق متنازع بیان پروزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں نواز شریف کا موقف مسترد کیے جانے کے بعد پریس کانفرنس کی لیکن وہ سرکاری ٹی وی پرنشرکیوں نہیں کی گئی؟ اندرونی کہانی سامنے آ گئی۔
شاہدخاقان عباسي نے پہلے قومی سلامتی کمیٹی میں پارٹي قائد کا بیان مسترد کیا ليکن پھر نواز شریف کے دفاع میں پريس کانفرنس بھی کی۔ اہم بات یہ رہی کہ پاکستان ٹیلی ویژن پروزیراعظم کی پریس کانفرنس نشر نہیں کی گئی جس پر متعدد حلقوں کی جانب سے سوالات اٹھائے گئے۔
قومي سلامتي کمیٹی کے اجلاس کے بعد وزیراعظم کو مریم نواز کے سمدھی چوہدری منیر کے گھر آمد مہنگی پڑی۔
ذرائع کے مطابق قومي سلامتي کمیٹی کے جاری کیے جانے والے اعلامیہ میں اپنے بیان کی مذمت پرنوازشریف ناراض ہوئے اور شاہد خاقان پر برہمی کا اظہارکماایا۔ نوازشریف کی ہدایت پر وزیراعظم نے پریس کانفرنس کي جو سرکاری ٹی وی نے کیوں نہیں دکھائی؟ اس بات سے وزیراعظم آفس بھی لاعلم رہا۔ وزارت اطلاعات بھی نیوزکانفرنس کے معاملے پر بے خبر تھی، وزیراعظم کی جانب سے موقف سامنے آیا کہ نیوزکانفرنس نہیں میڈیا نمائندوں سے ملاقات تھی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وزيراعظم شاہدخاقان عباسي پارٹي رہنماؤں کي طرح رنگ بدلتے رہے، اجلاس ميں بيان مسترد کرنے کے بعد نیوز کانفرنس میں دفاع کرنے لگے کہ نوازشريف نے کچھ غلط نہيں کہا، ان کے انٹرويو کي غلط تشريح کي گئي۔ ان کی پریس کانفرنس نشر نہ کیے جانے کی وجہ ایک ٹیلی فون کال بنی۔ اس ٹیلی فون کال کی وجہ سے پریس کانفرنس کو نشر کیے جانے سے روک دیا گیا۔
دوسری جانب پي ٹي وي نے سابق وزيراعظم نواز شریف اور ان کي صاحبزادی مریم نواز کا بونیر میں جلسہ تو دکھا ديا مگر پانچ گھنٹے بعد بھي رياست کے سربراہ کا مؤقف پيش نہيں کيا ۔