امن و سلامتی کے منافی تمام کارروائیاں بند کردی جائیں گی، مذاکراتی کمیٹیوں میں اتفاق
اسٹاف رپورٹ
اسلام آباد : حکومت اور طالبان کی رابطہ کار کمیٹیوں کے درمیان امن مذاکرات کا پہلا باضابطہ اجلاس ختم ہوگیا، مشترکہ پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ امن و سلامتی کے منافی تمام کارروائیاں بند کردی جائیں گی، مذاکراتی عمل کو جلد حتمی نتائج تک پہنچا چاہئے۔
اسلام آباد کے خیبرپختونخوا ہاؤس میں حکومت اور طالبان کی کمیٹیوں کے درمیان مذاکرات ہوئے جس کے بعد صحافیوں کو اجلاس میں کئے گئے فیصلوں پر بریفنگ دی گئی۔
حکومتی اور طالبان کمیٹیوں کے درمیان اجلاس کے بعد پریس ریلیز جاری کی گئی جس کے مطابق دونوں کمیٹیاں جلد دوبارہ ملاقات کریں گی، اگلی ملاقات سے پہلے طالبان کمیٹی وزیرستان کا دورہ کرے گی۔
پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ دونوں کمیٹیوں نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ بات چیت آئین کے دائرہ کار میں کی جائے گی، امن و سلامتی کے منافی تمام کارروائیاں بند کردی جائیں گی جبکہ مذاکرات کا اطلاق ملک کے مخصوص علاقوں میں ہوگا۔
اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ کمیٹیوں کی بات چیت کا دائرہ کار شورش زدہ علاقوں تک ہوگا، مذاکراتی عمل جلد حتمی نتائج تک پہنچے گا، طالبان کمیٹی کے وزیرستان سے واپس آنے پر جنگ بندی پر بات ہوگی۔
حکومتی کمیٹی کے نمائندہ عرفان صدیقی نے کہا کہ طالبان کمیٹی کے ساتھ کھلے ذہن اور دل سے بیٹھے، انہوں نے خوش دلی سے بات سنی اور اپنے نکات پیش کئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ دونوں فریقین نے ملک کو امن و آشتی کا گہوارہ بنانے کی بات کی، بات چیت میں بڑے مقصد کو پیش نظر رکھتے ہوئے سود مند گفتگو ہوئی۔
رحیم اللہ یوسف زئی کہتے ہیں کہ پہلا اجلاس انتہائی خوشگوار ماحول میں اختتام پذیر ہوا، دونوں کمیٹیوں کے دائرہ اختیر پر مثبت بات چیت ہوئی۔
طالبان کمیٹی کے رکن مولانا سمیع الحق کا کہنا ہے کہ امن مذاکرات کامیابی سے ہمکنار ہوں گے، مذاکرات کا عمل طویل نہیں ہونا چاہئے، قوم کامیابی کی منتظر ہے۔
انہوں نے کہا کہ طالبان کی رابطہ کار کمیٹی کی صدر، وزیراعظم، آرمی چیف، ڈی جی آئی ایس آئی سے ملاقات کرائی جائے، طالبان نے اپنے رہنماؤں پر مشتمل 9 رکنی کمیٹی بھی بنائی ہے۔
اس سے قبل مذاکرات کے دوران طالبان کمیٹی نے تحریک طالبان پر پابندی ہٹانے کا مطالبہ کیا جبکہ حکومتی کمیٹی نے طالبان سے براہ راست مذاکرات کی پیشکش بھی قبول کرلی۔
ذرائع کے مطابق مذاکرات میں طالبان کمیٹی نے پیش کش کی کہ حکومتی کمیٹی چاہے تو طالبان سے ملاقات قبائلی علاقے میں ہوسکتی ہے یا طالبان کے نمائندوں کو اسلام آباد بھی بلوایا جاسکتا ہے، طالبان کمیٹی کا کہنا تھا مذاکراتی عمل کو عدالت میں چیلج کئے جانے کا خدشہ ہے لہٰذا تحریک طالبان پر پابندی ختم کی جائے۔
حکومتی کمیٹی کی جانب مکمل فائر بندی کا مطالبہ کیا گیا اور واضح کیا گیا کہ مذاکرات صرف آئین کے تحت ہوں گے، اس کے علاوہ کسی بھی غلط فہمی کی صورت میں فریقین کو فوری طور پر اپنی اپنی کمیٹی سے رابطہ کرنے کی تجویز دی گئی۔
حکومتی کمیٹی کے کوآرڈینیٹر عرفان صدیقی نے کہا وزیراعظم نواز شریف نیک نیتی اور خلوص نیت سے مسئلے کو حل کرنا چاہتے ہیں۔ مولانا سمیع الحق نے امن کوششوں کا مثبت جواب دینے کا یقین دلایا۔ سماء