ہمارے ادارے 80ء کی دہائی میں بہترین کام کررہے تھے، عشرت حسین
ڈاکٹر عشرت حسین کہتے ہیں کہ ایماندار اور قابل سرکاری افسران کی زیر سرپرستی پاکستان میں 1980ء کی دہائی تک اداروں نے بہت اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔
ندیم ملک لائیو میں سابق گورنر اسٹیٹ بینک اور نگراں وزیراعظم کی دوڑ میں شامل ڈاکٹر عشرت حسین حکومتوں کی ترجیحات بدلنے کے باعث پاکستانی اداروں کی کارکردگی خراب ہونے پر گفتگو کررہے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ 1960ء سے 1980ء تک ہمارے اداروں نے بہت اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔
وہ بولے کہ میری کتاب کا مقصد یہ جاننا تھا کہ ہماری ترقی اور زوال کی وجوہات کیا تھیں، 1990ء سے 2015ء تک ہم زوال کا شکار رہے، بھارت اور بنگلہ دیش بھی ہم سے آگے نکل گئے، مدت پوری ہونے سے قبل حکومتیں تبدیل ہوتی رہیں، اداروں میں بھرتیوں کے دوران قابلیت اور ایمانداری کو اہمیت نہیں دی گئی۔
عشرت حسین کا کہنا تھا کہ جب وفاداری کو ایمانداری اور قابلیت پر اہمیت دی جائے تو اداروں کی تباہی یقینی ہوتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کے سرکاری ملازمین قابل اور بہترین تھے، پی آئی اے نے سنگاپور اور ایمریٹس جیسی ایئرلائنز کو معاونت سے قائم ہوئیں اور دنیا کی بہترین ایئر لائنز بن گئیں۔
معاشی ماہر کا کہنا تھا کہ آمر جانتے ہیں کہ قابل اور ابھرتے ہوئے سول سرونٹس اداروں کو بہترین انداز سے چلانے کیلئے کلیدی اہمیت رکھتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ جنرل ایوب اور جنرل ضیاء نے قابل افسران کو تعینات کیا جنہوں نے اداروں کو بہترین انداز سے چلایا۔
عشرت حسین کہتے ہیں کہ جب پارلیمانی نظام ملک چلا رہا ہو تو مسلح افواج کا کام بیرونی خطرات سے ملک کی حفاظت ہے، پاکستان کو سیاسی حکومت چاہئے، فوجی حکومت کسی بھی مسئلے کا حل نہیں، پاکستانیوں کا حق ہے کہ 5 سال بعد اپنی مرضی سے کسی کو بھی منتخب کریں، مضبوط سیاسی حکومت ہی ملک کو بلندی کی طرف لے جاسکتی ہے۔
انہوں نے مثال دی کہ 2013ء کے عام انتخابات میں پیپلزپارٹی کی حکومت کو 5 سال مکمل ہونے کے بعد عوام نے مسترد کردیا تھا، جن دنوں ایم کیو ایم کراچی میں طاقت رکھتی تھی اس دوران پارٹی تواتر کے ساتھ اپنے ایم پی اے اور ایم این اے کے امیدوار تبدیل کرتی رہتی تھی۔
عشرت حسین نے کہا کہ میں نے پوچھا کہ امیدوار تبدیل کرنے کے پیچھے کیا وجوہات ہیں تو ان کا کہنا تھا کہ عوام شکایت کرتے ہیں کہ ایم این ایز اور ایم پی ایز کام نہیں کرتے، لہٰذا ہم انہیں تبدیل کرتے رہتے ہیں کیوں کہ ہمارے لئے حلقے کے عوام کی اہمیت ہے امیدوار کی نہیں۔
وہ کہتے ہیں کہ دنیا بھر کی جمہوریتوں میں سیاسی جماعتوں پر عوام کی خدمت کیلئے دباؤ ہوتا ہے، تمام اداروں میں اچھے لوگوں کو لائیں، انہیں وقت دیں اور ان کا احتساب کریں۔