کابل میں 2 خودکش دھماکے، 9 صحافیوں سمیت 29 افراد ہلاک
افغانستان کے دارالحکومت کابل میں انٹیلی جنس ہیڈکواٹرز کے قریب 2 خوکش دھماکوں میں 9 صحافیوں سمیت 29 افراد ہلاک، جبکہ درجنوں زخمی ہوگئے۔ کابل پولیس چیف کے ترجمان کے مطابق پہلے دھماکے کے بعد کوریج کیلئے آنے والے صحافیوں کو نشانہ بنانے کیلئے دوسرا خودکش دھماکا کیا گیا۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی کی جانب سے جاری اطلاعات کے مطابق افغان انٹیلی جنسی ایجنسی ہیڈکواٹرز کے قریب 2 خود کش دھماکوں میں 9 صحافیوں سمیت 29 افراد ہلاک اور 50 کے قریب زخمی ہوگئے۔ مرنے والوں میں افغانستان کے ون ٹی کا صحافی، "فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف کا چیف فوٹو جرنلسٹ شاہ مرائی" بھی شامل ہے۔

کابل پولیس چیف کے ترجمان کا کہنا ہے کہ دہشت گردوں کی جانب سے دوسرا خودکش حملہ دھماکے کی رپورٹنگ کرنے والے صحافیوں پر کیا گیا، زخمی ہونے والوں میں بھی میڈیا سے تعلق رکھنے والے افراد شامل ہیں۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق افغان حکام کا کہنا ہے کہ نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سیکیورٹی (این ڈی ایس) کے قریب پہلا دھماکا موٹر سائیکل سوار خودکش بمبار نے کیا جبکہ واقعے کے تقریباً 20 منٹ بعد ریسکیو اور میڈیا ٹیموں کے جمع ہونے پر دوسرا خودکش حملہ کیا گیا۔

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق دوسرا خودکش حملہ کرنے والا شخص میڈیا رکن کے بھیس میں آیا تھا۔ افغان جرنلسٹ سیفٹی کمیٹی نے واقعے میں 9 صحافیوں کے ہلاک ہونے کی تصدیق کی ہے۔

الجزیرہ کے مطابق دھماکے میں مرنے والے صحافیوں میں اے ایف پی چیف رپورٹر شاہ مرئی، تولو نیوز کے کیمرہ مین یار محمد، ون ٹی وی کے رپورٹر غازی رسولی اور کیمرہ مین نور علی رجبی، ریڈیو فری یورپ کے عبداللہ حنانزئی اور محرم درانی،

افغان وزیر داخلہ کے ترجمان نجب دانش نے دھماکے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ حملے میں 21 افراد ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہوئے ہیں، مرنے والوں میں سیکیورٹی اہل کار اور صحافی بھی شامل ہیں۔ پولیس کے مطابق حتمی طور پر اس بات کی فی الحال تصدیق نہیں کی جاسکتی کہ دوسرا دھماکا بھی خودکش تھا یا نہیں۔ تاہم پہلا حملہ موٹر سائیکل سوار خودکش بمبار نے کیا۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق خودکش دھماکوں کی ذمہ داری اسلامک اسٹیٹ آف عراق اینڈ لیونٹ (آئی ایس آئی ایل) نےقبول کرلی۔

واضح رہے کہ اس سے قبل بھی افغان دارلاحکومت کو کئی بار طالبان اور داعش کی جانب سے نشانہ بنایا گیا ہے، جس میں بڑی تعداد میں غیر ملکی فوجی اور عام شہری شامل ہیں۔
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ یہ حملہ ایک ایسے وفت میں کیا گیا ہے جب افغان طالبان کی جانب سے حکومت اور غیر ملکی فوجوں کے خلاف اسپرنگ آفنسؤ کا آغاز ہوچکا ہے اور حکومتی امن بات چیت کی پیشکش کو طالبان کی جانب سے ٹھکرایا گیا ہے۔ یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ افغان حکومت کی جانب امن مذاکرات کی پیشکش رد کرتے ہوئے افغان جنگجوؤں نے امریکی مفادات اور فوجیوں کے خلاف حملوں میں مزید تیزی لانے کا اعلان کیا تھا۔