کوئٹہ میں فائرنگ، 2 افراد جاں بحق، ہزارہ برداری کا احتجاج

رپورٹر : زین الدین
کوئٹہ کے علاقے جمال الدین افغانی روڈ پر نامعلوم افراد کی دکان پر فائرنگ سے دو افراد جاں بحق ہوگئے۔ جاں بحق افراد چچا اور بھتیجے تھے۔
پولیس کے مطابق دونوں افراد جمال الدین روڈ کے قریب واقع مارکیٹ میں اپنی دکان پر موجود تھے کہ موٹر سائیکل سوار ملزمان نے دکان کے آگے بائیک روک کر مقتولین پر گولیاں برسا دیں، جس سے دونوں افراد موقع پر ہی جاں بحق ہوگئے۔ لاشوں کو ضروری کارروائی کیلئے سول اسپتال کوئٹہ منتقل کردیا گیا ہے۔
پولیس کے مطابق جاں بحق افراد کا تعلق ہزارہ برداری سے ہے، جو علمدار روڈ کوئٹہ کے رہائشی تھے۔ جاں بحق افراد کی شناخت 45 سالہ محمد علی ولد خان علی اور 22 سالہ جعفر ولد غلام علی کے ناموں سے کی گئی ہے۔
واقعہ کے بعد سیکیورٹی اہل کار موقع پر پہنچ گئے اور علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔ جب کہ جائے وقوعہ سے نائن ایم ایم گولیوں کے خول بھی برآمد کرلیے گئے ہیں۔

ٹارگٹ کلنگ کیخلاف ہزارہ ڈیمو کریٹک پارٹی اور ہزارہ برادری کی تنظیموں نے احتجاجی مظاہرہ کیا، میزان چوک پر ٹائر جلا کر سڑک ٹریفک کیلئے بند کردی گئی، حکومت کیخلاف نعرے بازی کی اور دہشت گردوں کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا۔


مظاہرین کا کہنا تھا کہ حکومت ہزارہ برادری کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ہوچکی ہے، دہشتگردوں کیخلاف مؤثر آپریشن کیا جائے۔

ہزارہ برداری:
ہزارہ قبیلے کے لوگ شیعہ مسلک سے تعلق رکھتے ہیں، وہ کوئٹہ شہر کے مشرق میں مری آباد، جب کہ مغرب میں بروری روڈ سے متصل ہزارہ ٹاؤن میں ہزار ہ برادری کے لوگ لاکھوں کی تعداد میں رہائش پذیر ہیں۔ دیگر مقامات کے علاوہ انہیں دیگر علاقوں کے درمیان آمدورفت کے دوران نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔ اس برادری کے لوگ روزانہ شہر کے مختلف علاقوں میں ضروری خوراک کی اشیاءاور روزگار کے لئے جاتے ہیں۔ اس دوران اکثر و بیشتر اُنھیں نشانہ بنایا جاتا ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیم نیشنل کمیشن فار ہیومن رائٹس
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ گزشتہ ماہ انسانی حقوق کی تنظیم نیشنل کمیشن فار ہیومن رائٹس نے ہزارہ قبیلے کی ٹارگٹ کلنگ سے متعلق ایک رپورٹ جاری کی تھی۔ جس میں ہزارہ برادری کی ٹارگٹ کلنگ پر تشویش کا اظہار کیا گیا تھا۔ اپنی رپورٹ میں کمیشن فار ہیومن رائٹس نے بتایا تھا کہ گزشتہ 16 سالوں کے دوران ہزارہ قبیلے کے افراد پر ہونے والے حملوں میں 525 افراد ہلاک اور 700 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔ ہزارہ برادری کے لوگوں پر اس سے پہلے بھی متعدد خودکش حملے ہوتے رہے ہیں، جس میں سیکڑوں کی تعداد میں لوگ ہلاک ہوچکے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق ہزارہ برادری کے افراد کا کہنا تھا کہ قومی میڈیا کے مقابلے میں بین الاقوامی میڈیا ان کی زیادہ حمایت کرتا ہے۔
بلوچستان رپورٹ
اس سے قبل بلوچستان کے محکمہ داخلہ کے ذرائع کے حوالے سے انکشاف کیا گیا تھا کہ کوئٹہ میں جنوری 2012 سے دسمبر 2017 کے دوران دہشت گردی کے متعدد واقعات میں ہزارہ برادری کے 509 افراد ہلاک اور 627 زخمی ہوئے۔
ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی
تاہم ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی (ایچ ڈی پی) کے کوئٹہ ڈسٹرکٹ کے صدر بوستان علی کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے واقعات میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد رپورٹ سے کئی گنا زیادہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس عرصے میں ہزارہ برادری کے 200 سے زائد افراد تو صرف دو خودکش حملوں میں ہلاک ہوئے۔