تاریخی مصافحے جنہوں نے دنیا کو ہلا دیا
پیرس : عالمی سیاست میں کئی بار دنیا ایسے لمحات کی بھی شاید رہی جب شدید اختلافات رکھنے والے رہنماؤں نے آپس کے اختلافات بلائے طاق رکھتے ہوئے ایک دوسرے کو گلے لگایا اور ہاتھ ملائے۔ ذیل میں چند ایسے ہی تاریخی لمحات کا احوال آپ کی معلومات کیلئے دیا جا رہا ہے۔

1972 امریکی صدر رچرڈ نکسن نے چین کے ساتھ کئی سالوں کی دوطرفہ جارحیت اور غیر اعتمادی کے بعد فروری 1972 میں چین کا تاریخی دورہ کیا۔

1977 نومبر 1977 میں اپنے پہلے دورہ اسرائیل پر مصر کے صدر انور سادات نے اسرائیلی وزیراعظم بیگن سے مصافحہ کیا، انور سادات پہلے عرب رہنما تھے، جنہوں نے اسرائیل کا دورہ کیا۔ اس دورے کے سولہ ماہ بعد ایک اور مصافحہ تیس سالہ جنگ کے خاتمے کے لیے تاریخی امن معاہدے کے وقت ہوا۔

1988 سوویت یونین کے سابق صدر میخائل گورباچوف اور امریکی صدر رونلڈ ریگن کے درمیان اجلاسوں نے دو سپر طاقتوں کے درمیان نئے دور کا آغاز کیا۔ سب سے پہلا اجلاس نومبر 1985 میں سوئٹزلینڈ کے شہر جنیوا میں ہوا۔ اس تصویر میں دونوں صدور جون 1988 میں کریملن ماسکو میں موجود ہیں۔ سرد جنگ کے خاتمے کے تناظر میں اس ملاقات اور مصافحے کو بھی تاریخی حیثیت حاصل ہے۔
1990 جنوبی افریقہ کے صدر ایف ڈبلیو کلارک اور نیلسن منڈیلا نے 4 مئی سال 1990 میں کیپ ٹاؤن میں ایک تقریب کے دوران ہاتھ ملایا۔ واضح رہے کہ اس تاریخی دن سےتین ماہ قبل ہی نیلسن مینڈیلا کو قید سے رہا کیا گیا تھا۔ اس ملاقات میں دونوں رہ نماؤں نے ان اقدامات کا اعلان کیا جس کے تحت سفید فام اقلیتی حکومت کو ختم کیا گیا۔ اس اعلان کے چار سال بعد منڈیلا جنوبی افریقہ کے پہلے سیاہ فام صدر بنے۔
1993 اسرائیلی وزیر اعظم اسحاق رابن اور فلسطینی رہنما یاسر عرفات نے تیرہ ستمبر 1993 میں وائٹ ہاؤس میں پہلی بار ہاتھ ملایا۔ اس ملاقات میں ناروے نے اہم کردار ادا کیا۔ ستمبر 13 کو وائٹ ہاؤس کے لان میں لی گئی یہ تصویر دنیا کی سیاست میں تاریخی حیثت رکھتی ہے۔ یہاں قابل ذکر بات یہ بھی ہے کہ اس ملاقات کے تقریباً ایک سال بعد ہی اسرائیلی وزیراعظم اسحاق رابن انتہا پسند اسرائیلی کے ہاتھوں قتل ہوگئے تھے۔ انتہا پسند اسرائیلی نے فلسطین کے خلاف امن معاہدے اور بات چیت کی مخالفت میں اسحاق رابن کو قتل کیا۔
2002 سال دو ہزار دو میں سارک سربراہان اجلاس میں کھٹمنڈو میں ہونے والے اجلاس کے دوران اس وقت کے پاکستانی سربراہ پرویز مشرف نے اچانک اس وقت کے بھارتی وزیراعظم واجپائی کے ساتھ جا کر ہاتھ ملا کر ایک لمحے کیلئے دنیا بھر کو حیران کردیا۔ سابق صدر مشرف کے ابتدائی دور میں پاک بھارت شدید تناؤ اور کشیدگی کا شکار رہے۔ اس وقت کے اس مصافحے نے دنیا کو ایک نئے طرز سے سوچنے پر مجبور کیا۔ ماہرین کا کہنا تھا کہ اس سیکنڈ کے مصافحے سے ہوسکتا ہے کہ پاک بھارت تعلقات پر پڑی برف پگھلنے میں مدد ملے۔
2004 برطانوی وزیر اعظم ٹونی بلیئر نے پچیس مارچ 2004 میں لیبیا کے دورے کے دوران کرنل معمر قذافی سے ہاتھ ملایا۔ یہ دورہ اس وقت ہوا جب لیبیا نے اعلان کیا کہ وہ ایٹمی ہتھیار کے حصول کی کوششوں کو ترک کر رہا ہے۔

2008 زمبابوے کے صدر رابرٹ موگابے اور اس وقت کے حزبِ اختلاف کے رہنما مورگن ملک میں جاری سیاسی بحران کے حل کے لیے مذاکرات پر آمادہ ہوئے۔ یہ مذاکرات جولائی 2008 میں دارالحکومت ہرارے میں ہوئے۔

2012 ملکہ برطانیہ ستائیس جون 2012 کو جنوبی آئرلینڈ کے ڈپٹی فرسٹ منسٹر اور آئی آر اے کے سابق کمانڈر مارٹن میکگنس سے مصافحہ کر رہی ہیں۔

2013 سال دو ہزار تیرہ میں آنجہانی افریقی رہنما نیلسن منڈیلا کی میموریل سروس کے موقع پر سابق امریکی صدر براک اوباما اور کیوبن رہنما رائل کیسٹرو کے درمیان مصافحے نے دنیا کی شہہ سرخیوں میں جگہ بنائی۔ یہ دن بھی ایک تاریخی دن قرار دیا گیا۔
2015
سال دو ہزار پندرہ میں چین اور تائیوان کے رہنماؤں نے بھی ایک منٹ تک ہاتھ ملا کر اور کیمروں کے سامنے مسکراتے ہوئے تصاویر بناکر تاریخ رقم کی۔

تاہم اب دنیا کو رواں سال امریکی صدر دونلڈ ٹرمپ اور شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان کے درمیان متوقع ملاقات اور اس ملاقات میں مصافحے کا شدت سے انتظار ہے۔ دیکھنا یہ ہوگا کہ امریکی صدر ٹرمپ اس بار بھی ایک تاریخی مصافحہ کرتے ہیں یا پھر ہر دفع کی طرح ہاتھ ملانے والے کو چڑچڑا کرتے ہیں۔