افغان حکومت و طالبان کے درمیان پھر خفیہ مذاکرات کا انکشاف

ویب ڈیسک:
کابل : افغان حکومت اور افغان طالبان کے درمیان ایک مرتبہ پھر خفیہ رابطوں کا انکشاف ہوا ہے۔ پاکستانی مشیر خارجہ اور سینیر وزیر سرتاج عزیز کا کہنا ہے کہ افغان طالبان کرزئی حکومت سے مذاکرات پر رضا مند نہیں ہیں۔

امریکی خبر رساں ایجنسی نے طالبان رہنما کے ذرائع سے بتایا ہے کہ افغان حکومت کے کم از کم دو وزیروں نے ایک عرب ملک میں طالبان کے نمائندوں سے ملاقات کی۔ حکومتی حلقے اور خود طالبان رہنما مذاکرات کی کامیابی سے پرامید نہیں ہیں۔

نام ظاہر نہ کرنے کی شرطر پر طالبان رہنما کا کہنا ہے کہ افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات سے متعلق کوئی پیش رفت نہ ہوسکی، طالبان رہ نما کا مزید کہنا تھا کہ جس طرح 1989 میں افغانستان سے سوویت افواج کی واپسی کا عمل ہوا تھا، طالبان اسی طرز پر بالواسطہ ثالثی قبول کرنے کے لیے تیار ہیں۔

طالبان رہنما کا کہنا ہے کہ تحریک طالبان اور ان کی مخالف جنگجو تنظیمیں اتحادی فوج کے انخلاء کے بعد آپس میں لڑائی کی تیاری کررہی ہیں۔ طالبان کی قیادت بات چیت کے لیے تیار ہے لیکن میدان جنگ میں موجود اس کے زیادہ تر کمانڈرز مذاکرات کے مخالف ہیں۔ خاص طور پر نئی نسل کے کمانڈروں کو اعتماد ہے کہ وہ دوبارہ پورے افغانستان پر کنٹرول حاصل کرلیں گے۔

پاکستان کے قومی سلامتی کے مشیر اور سینیر وزیر سرتاج عزیز کا کہنا ہے کہ طالبان کرزئی حکومت کے ساتھ بات چیت کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتے۔ طالبان سمجھتے ہیں کہ کرزئی اور امریکا کے درمیان سیکیورٹی معاہدے پر دستخط کا معاملہ صرف ڈرامہ ہے اور کرزئی معاہدے پر دستخط کردیں گے۔ سماء

کے

کا

Ayan Ali

Video

demand

Tabool ads will show in this div