کراچی میں حکومتی دعوؤں کے باوجود بجلی کی بدترین لوڈشیڈنگ
کراچی : شہر قائد میں نیپرا حکام اور حکومتی دعوؤں کے باوجود 12 سے 14 گھنٹوں کی بدترین لوڈشیڈنگ جاری ہے۔ بحران کا ذمہ دار کے الیکٹرک سوئی سدرن گیس کو اور سوئی سدرن کے الیکٹرک کو ٹھہرا رہی ہے۔
کراچی میں فالٹس اور نافاکی سپلائی کے نام پر 14 سے 15 گھنٹے بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کا سلسل جاری ہے، لیاقت آباد ،گلشن اقبال ،گلستان جوہر ،ملیر، صفورا گوٹھ، نارتھ کراچی، ایف بی ایریا، کے ڈی اے، پی ای سی ایچ ایس سمیت کئی علاقوں میں گھنٹوں بجلی کی فراہمی معطل ہے، جب کہ بجلی کی بندش کے باعث جہاں شہریوں کے معمولات زندگی متاثر ہیں، جب کہ اسپتالوں، درسگاہوں اور دیگر جگاہیں بھی متاثر ہو رہی ہیں۔
دوسری جانب اسلام آباد میں ہونے والے اجلاس میں نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے کراچی میں لوڈشیڈنگ کا ذمہ دار کے الیکٹرک کو قرار دے دیا ہے، جب کہ شہر میں بدترین لوڈشیڈنگ پر بجلی فراہم کرنے والی کمپنی سے جواب بھی طلب کرلیا۔
نیپرا حکام کے مطابق کراچی میں لوڈ شیڈنگ کی ذمہ دار کے الیکٹرک ہے، کے الیکٹرک کو آر ایل این جی لینی چاہیے، حکومت کو سفارش کی ہے کے الیکٹرک کو گیس بھی دیں اور کارروائی بھی کریں، کے الیکٹرک میں 26 فیصد حکومت پاکستان کے شیئر بھی ہیں۔ نیپرا حکام کا یہ بھی کہنا ہے کہ کے الیکٹرک کا ایک سو اسی میگاواٹ کا پاور پلانٹ بھی پانچ ماہ سے بند پڑا ہے، جب کہ سوئی سدرن گیس کے ساتھ 220 ایم ایم سی ایف ڈی کا معاہدہ نہیں صرف بات ہوئی تھی، سوئی سدرن کے الیکٹرک کو 190 ایم ایم سی ایف ڈی گیس دیتی رہی ہے۔
شہر میں کئی کئی گھنٹوں کی لوڈشیڈنگ جہاں سخت گرمی میں شہریوں کا امتحان لے رہی ہے، وہیں شہر کے مختلف علاقوں کو پانی کی کمی کا بھی سامنا ہے، گرمی کے باعث شہر میں برف اور دیگر مشروبات کی فروخت میں بھی اضافہ ہوا ہے، جب کہ الیکٹرونک مارکیٹس میں جنریٹر، یو پی ایس اور بیٹری کی فروخت بھی بڑھ گئی ہے۔
ملک کے معاشی حب میں بجلی بحران کے باعث شہر کے صعنت کار اور تاجر بھی بری طرح متاثر ہوئے ہیں، آرڈر وقت پر نہ ملنے کے باعث تاجروں اور صعنت کاروں کو بھاری مالی نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔