مسلم لیگ بھی ماضی میں ایک بار غلط طرف تھی، لیگی رہنماء کا اعتراف

اسلام آباد : ن لیگی رہنماء نے تسلیم کرلیا کہ مسلم لیگ ن بھی ماضی میں ایک بار غلط طرف تھی، جب اس نے آمر کی حمایت کی۔
سماء کے پروگرام ندیم ملک لائیو میں گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم کے ترجمان مصدق ملک نے کہا کہ ماضی میں آمر کی حمایت کرکے مسلم لیگ ن نے غلطی کی تھی۔
ان کا کہنا ہے کہ ماضی قریب میں میمو گیٹ اسکینڈل کے دوران مسلم لیگ ن کی سینئر قیادت نے تسلیم کیا تھا کہ پارٹی کا مؤقف غلط تھا۔
مصدق ملک کہتے ہیں کہ آمروں کی جانب سے ذوالفقار علی بھٹو اور نواز شریف جیسے ذہین لوگوں کو اہم عہدوں کیلئے منتخب کیا جاتا تھا، کچھ عرصہ بعد احساس ہوتا کہ جمہوریت کے نام پر آمروں نے انہیں استعمال کیا تو انہوں نے اپنے راستے جدا کرلئے۔
پیپلزپارٹی کے رہنماء نبیل گبول کا کہنا تھا کہ نواز شریف کو ایک ایسے آمر کی حمایت پر معافی مانگنی چاہئے جس نے بے نظیر بھٹو کو پھانسی چڑھتے باپ سے چند گھنٹے قبل بھی ملنے کی بھی اجازت نہ دی۔
وہ بولے کہ نواز شریف نے یہ تسلیم کرنا شروع کیا کہ جنرل ایوب خان سے آج تک تمام آمر جمہوریت کی ناکامی کے ذمہ دار ہیں، اس کا مطلب کہ ان کے حقیقی سرپرست ضیاء الحق بھی اس میں شامل ہیں۔
نبیل گبول نے مزید کہا کہ مسلم لیگ ن کے 2 سے 3 گروپ نواز شریف کا ساتھ چھوڑنے کیلئے تیار کھڑے ہیں، ان کا حال بھی ایم کیو ایم جیسا ہوگا۔
وہ بولے کہ چوہدری نثار نے نواز شریف سے وفاداری ثابت کرتے ہوئے ڈان لیکس کی تیاری میں مریم نواز کا نام کھلے عام نہیں لیا۔
پی پی رہنماء کا کہنا ہے کہ میں بغیر کسی شک و شبہے کے اس بات کی تصدیق کرتا ہوں کہ ڈان لیکس مریم نواز کی منصوبہ بندی تھی۔