اورنگی میں بچی کا قتل، پوسٹ مارٹم میں زیادتی اور تشدد کی تصدیق

رپورٹ : ایس شاہنواز / محمد اشہد
کراچی : اورنگی ٹاؤن میں قتل کی گئی بچی کو زیادتی اور تشدد کا نشانہ بنایا گیا، پوسٹ مارٹم رپورٹ میں تصدیق ہوگئی۔
پیر (16اپریل) کو اورنگی ٹاؤن میں منگھوپیر پولیس اسٹیشن کی حدود ناردرن بائی پاس سے ایک بچی کی لاش برآمد ہوئی تھی، بلوچ گوٹھ کی رہائشی 6 سالہ بچی 15 اپریل سے لاپتہ تھی۔
پولیس کا کہنا تھا کہ بچی کے جسم پر تشدد کے نشانات ہیں، عباسی شہید اسپتال کی ایم ایل او ڈاکٹر روبینہ نے پوسٹ مارٹم رپورٹ میں تصدیق کی ہے کہ بچی کو زیادتی اور تشدد کا نشانہ بنایا گیا، بچی کے جسم پر سگریٹ سے جلائے جانے کے بھی زخم ہیں، بچی کے ڈی این اے سیمپلز کیمیکل ایگزامنیشن کیلئے لیبارٹری بھجوادیئے گئے۔
اہل خانہ نے الزام لگایا کہ لاش ملنے کے بعد پولیس نے شناخت کیلئے کوئی رابطہ نہیں کیا، باوجود اس کے کہ بچی کی گمشدگی کی رپورٹ بھی درج کرائی تھی۔
بچی کی ماں کا کہنا ہے کہ میری بیٹی کے ہاتھ اور پاؤں ٹوٹے ہوئے تھے، ہم غریب لوگ ہیں، ہمیں انصاف چاہئے۔
اورنگی ٹاؤن کے رہائشیوں نے 6 سالہ بچی سے زیادتی اور قتل کیخلاف کٹی پہاڑی کے قریب احتجاج کیا، سڑک کے بیچوں بیچ احتجاج کے باعث منگھو پیر روڈ پر ٹریفک کی روانی شدید متاثر ہوئی۔
پولیس نے مظاہرین کو راستے سے ہٹانے کی کوشش کی تاہم ناکامی پر آنسو گیس کا استعمال اور ہوائی فائرنگ کی گئی جبکہ احتجاج کرنیوالوں پر لاٹھی چارج بھی کیا، مظاہرین نے پولیس پر جوابی پتھراؤ کیا۔
نمائندہ سماء کے مطابق رینجرز کی اضافی نفری بھی طلب کرلی گئی، ابتدائی اطلاعات کے مطابق ہوائی فائرنگ کے نتیجے میں گولیاں لگنے سے 3 افراد زخمی ہوئے۔
پی ٹی آئی رہنماء عمران اسماعیل نے الزام لگایا کہ پولیس نے مظاہرین پر براہ راست فائرنگ کی، یہ کراچی کو ایک اور غزہ نہیں بناسکتے، اب ہم انہیں دکھائیں گے کہ احتجاج کیسے ہوتا ہے، پولیس کہتی ہے کہ ان کے لوگ بھی زخمی ہوئے، لیکن ہمیں نہیں پتا کہ یہ سچ ہے۔
اسماعیل نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی پولیس فائرنگ کے نتیجے میں جاں بحق اپنے 21 سالہ کارکن قیوم کے قتل کا مقدمہ درج کرائے گی، مقتول کی لاش عباسی شہید اسپتال منتقل کردی گئی۔
جناح اسپتال کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر سیمی جمالی کے مطابق ایک زخمی کو جناح اسپتال لایا گیا جو وہ دوران علاج چل بسا۔
پی ٹی آئی رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر عارف علوی کہتے ہیں کہ احتجاج کرنا عوام کا حق ہے، ملزمان کیخلاف کارروائی کے بجائے پولیس انصاف مانگنے والوں پر فائرنگ کررہی ہے، ہمارے کارکن کے قتل کی ذمہ دار پولیس ہے۔
ایس پی عاف بلوچ کے مطابق اورنگی ٹاؤن میں احتجاج کرنیوالے 15 افراد کو گرفتار کرلیا گیا، پولیس پر پتھراؤ کرنیوالوں کیخلاف سرچ آپریشن جاری ہے، زیر حراست افراد کو مختلف تھانوں میں رکھا گیا ہے۔
ایس ایس پی ویسٹ عمر شاہد حامد کا کہنا ہے کہ بچی کے قتل کی ایف آئی آر میں نامزد 2 افراد کو گرفتار کرلیا گیا، کچھ سیاسی جماعتیں پوائنٹ اسکورنگ کیلئے موقع کا فائدہ اٹھانا چاہتی ہیں، ڈی این اے ٹیسٹ رپورٹ آنے کے بعد اصل حقیقت کا علم ہوگا۔
وزیر داخلہ سندھ سہیل انور سیال نے زیادتی کے بعد 6 سالہ بچی کے قتل کا نوٹس لیتے ہوئے ایڈیشنل آئی جی کو تحقیقات کا حکم دے دیا۔
سہیل انور سیال نے اورنگی ٹاؤن میں مظاہرے اور پرتشدد واقعات کا بھی نوٹس لیا، ان کا کہنا ہے کہ اے آئی جی تحقیقات کریں کہ احتجاج کس کے کہنے پر کیا گیا، انہوں نے دعویٰ کہا کہ واقعے میں ایک شخص جاں بحق اور 15 پولیس اہلکار زخمی ہوئے، واقعے کا مقدمہ درج ہوچکا ہے۔