جڑانوالہ،7سالہ بچی زیادتی کےبعدقتل،چیف جسٹس نےنوٹس لےلیا
رپورٹر : یوسف چیمہ
اسلام آباد / جڑانوالہ : جڑانوالہ میں 7 سالہ بچی کے ساتھ زیادتی اور قتل کا چیف جستس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پنجاب سے واقعہ کی 48 گھنٹوں میں رپورٹ طلب کرلی۔ واضح رہے کہ سات سالہ بچی کو یکم اپریل اتوار کے روز گھر کے پاس سے کھیلتے ہوئے اغوا کیا گیا تھا۔ جس کے بعد رات گئے بچی کی لاش قریبی واقع کھیتوں سے برآمد کی گئی۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے جڑانوالہ میں سات سالہ بچی مبشرہ کے ساتھ زیادتی اور قتل پر نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پنجاب سے 48 گھنٹے میں رپورٹ طلب کرلی ہے۔ گزشتہ روز مقتولہ بچی کے جلے ہوئے کپٹرے برآمد کرلیے گئے ہیں، جس پر خون کے دھبے جابجا موجود ہیں۔ کپڑوں کو والدہ نے شناخت کیا۔
شہر میں ہڑتال
کم سن بچی کے قتل کے خلاف جڑانوالہ میں شہریوں کی جانب سے مکمل ہڑتال کی گئی، جب کہ ڈنڈا بردار افراد سڑکوں پر نکل آئے اور ملزمان کو گرفتار کرنے اور فوری کارروائی کا مطالبہ کیا۔ منگل کے روز شہر میں جگہ جگہ احتجاج جاری رہا۔ مظاہرین کی جانب سے ٹائر جلا کر روڈ بلاک کیے گئے۔ موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق جڑانوالہ میں مکمل کرفیو کا سماں رہا۔ تمام اسکولز اور مراکز بند رہے، جب کہ وکلاء برداری کی جانب سے بھی عدالتی بائیکاٹ کیا گیا۔ کسی بھی خراب صورت حال کے پیش نظر پولیس کی بھاری نفری بھی احتجاج والے علاقوں میں تعینات کی گئی۔
ایم ایس کا بیان
جڑانوالہ کے تحصیل ہیڈکوارٹرز اسپتال کے ایم ایس ڈاکٹر طارق نے بچی کے ساتھ زیادتی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ پوسٹ مارٹم میں بچی سے زیادتی اور تشدد ثابت ہوا ہے۔ موت کی وجہ ابھی ڈیکلیئر نہیں کی، جس کیلئے مزید ٹیسٹ سیمپل لیے گئے ہیں۔
پوسٹمارٹم رپورٹ
بچی کی پوسٹمارٹم رپورٹ سماء نے حاصل کی۔ موصول ہونے والی رپورٹ کے مطابق پوسٹ مارٹم بچی سے زیادتی اور تشدد ثابت ہوا، جب کہ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ بچی کے جسم پر زخموں کے 21 نشانات تھے۔ اسپتال کی جانب سے ڈی این اے کیلئے نمونے پنجاب فرانزک لیبارٹری کو بھجوا دیئے گئے ہیں۔
سی پی او
سی پی او فیصل آباد اطہر اسماعیل کا کہنا ہے کہ کسی کی سیاسی وابستگی کو نہیں دیکھیں گے، قانون سب کیلئے برابر ہے، عابدہ کیس میں یونیورسٹی کے طلبہ سے بھی تفتیش جاری ہے، جب کہ متعدد افراد کو حراست میں لیا ہے۔ مبشرہ کیس میں بھی کافی لوگ زیر حراست ہیں۔
پس منظر:
یاد رہے کہ یکم اپریل کو جڑانوالہ میں وزیر اعلیٰ پنجاب کی ممکنہ آمد کے پیش نظر بنائے گئے ہیلی پیڈ کو دیکھنے کیلئے جانیوالی معصوم کمسن بچی کو گھر کے قریب سے اغوا کیا گیا تھا۔ ملزمان نے سات سالہ بچی کو زیادتی ، تشدد کا نشانہ بنا کر قتل کیا اور لاش قریبی واقع کھیتوں میں پھینک دی۔
بچی کے والدین نے گھر کے باہر بچی کو نا پا کر اس کی تلاش شروع کی تو اتوار کی شب رات گئے بچی کی لاش کھیتوں سے برآمد کی گئی۔
واقعہ کا مقدمہ تھانہ سٹی پولیس اسٹیشن جڑانوالہ میں بچی کے والد کی مدعیت میں درج کیا گیا۔ مقدمے میں قتل، زیادتی اور اغوا کی دفعات شامل کی گئی تھی، جب کہ آئی جی پنجاب نے بھی واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے سی پی او سے 24 گھنٹے میں رپورٹ طلب کی تھی۔
ہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ جڑا نوالہ میں زیادتی کے بعد قتل کا یہ تیسرا واقعہ ہے، قبل ازیں جی سی یونی ورسٹی فیصل آباد میں زیر تعلیم ایم اے انگلش کی زیادتی کے بعد قتل ہونے والی طالبہ عابدہ بھی جڑانوالہ کی رہائشی تھی۔ پولیس تاحال یونیورسٹی طالبہ کے قتل کاسراغ لگانے میں ناکام ہے۔
جب کہ چند روز قبل ایک اور لڑکی زیادتی کا شکار ہو کر گزشتہ روز اسپتال میں دم توڑ گئی۔ واضح رہے کہ گزشتہ تین ماہ کے دوران شہر سے ستائیس لاشیں برآمد کی گئی ہیں، جس سے علاقے میں خوف پھیل گیا ہے، جب کہ فیصل آباد میں تین ماہ میں تینتیس خواتین کو مختلف واقعات میں موت کے گھاٹ اتارا گیا۔