خیالی کارٹونز کی دنیا اور بچوں کے ذہنوں پر اسکے اثرات
اسٹاف رپورٹ
لندن : بچے ملک و قوم کا مستقبل ہوتے ہیں لیکن بچوں کے مستقبل پر کارٹون فلموں کے اثرات نے ماہرین کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔ خیالی دنیا کی کارٹون سیریز کس طرح بچوں کی ذہانت کو کند ذہنی میں بدل رہی ہے۔
بظاہر کارٹون چینلز کو دیکھنا بچوں کے لیے ایک بے ضرر سی تفریح ہے لیکن دیومالائی اورفوق الفطرت قوتوں کے حامل کرداروں کی کہانیاں بچوں کو عملیت پسندی اور حقیقت سے دور لے جارہی ہیں۔
جس کا واضح ثبوت یہ ہے بچوں کوبڑےہو کر سپرمین بننا ہوتا ہے یا پھر اسپائڈرمین جبکہ اس طرح کی قوتوں کے حامل کرداروں کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں اور بچے ماورائی کرداروں سے متاثر ہو کر اوٹ پٹانگ حرکتیں کرنے لگتے ہیں۔
کارٹونز پروگرام زیادہ تر مار دھاڑ اور تشدد پر مبنی ہوتے ہیں جس کے نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ بچے اپنے پسندیدہ کرداروں سے متاثر ہوکر وہ تما م حرکتیں کرتے ہیں جو مار پیٹ اور تشدد کا آغاز ہوتی ہیں۔
کارٹون چینلز کی بھرمار نے بچوں کو جسمانی سرگرمیوں اور کھیل کود سے محروم کردیا ہے۔ بچوں کے کھیل کود اور دوڑبھاگ دراصل انکی ورزشیں ہیں لیکن ٹی وی کے سامنے بیٹھے رہنے سے ان کی جسمانی صحت ہی نہیں ذہنی کارکردگی بھی متاثر ہوتی ہے کیونکہ تخلیقی ذہن کے لیے جسمانی صحت کا ہونا ضروری ہے۔ سماء / ایجنسیز