توہین عدالت،سپریم کورٹ کانہال ہاشمی سے تحریری معافی نامہ طلب

اسلام آباد : توہین عدالت کیس میں سپریم کورٹ نے ن لیگی رہنما نہال ہاشمی سے تحریری معافی نامہ طلب کرلیا۔ اس موقع پر وکلاء ایسوسی ایشن نے سپریم کورٹ سے نہال ہاشمی کو معاف کرنے کی استدعا بھی کی۔ واضح رہے کہ اڈیالہ جیل سے رہائی کے بعد میڈیا سے گفت گو میں نہال ہاشمی نے عدلیہ مخالف بیانات اور ججز سے متعلق سخت الفاظ استعمال کیے تھے۔

سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے نہال ہاشمی کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔ آج ہونے والی سماعت میں سپریم کورٹ نے پاکستان بار کونسل، سپریم کورٹ بار اور سینئر وکلاء کو نہال ہاشمی کیس میں عدالت طلب کیا۔

 

طلبی پر سینیر وکیل رشید اے رضوی عدالت میں پیش ہوئے۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ صدر سپریم کورٹ بار کلیم خورشید اپنے علاقے کے پیر ہیں، صدر سپریم کورٹ بار ہمارے بھی پیر ہیں، دیکھتے ہیں پیر صاحب کیا تجویز کرتے ہیں۔ رشید رضوی نے کہا بہتر ہوگا کہ کیس کو ایک بجے سنا جائے، پاکستان بار کونسل کے وائس چیئرمین کو بلایا ہے، تب تک قانون دان احسن بھون بھی آجائیں گے،چیف جسٹس نے کہا مشاورت کر کے عدالت میں لائحہ عمل بتائیں، جس کے بعد سماعت ایک بجے تک ملتوی کردی۔

دوبارہ سماعت شروع ہونے پر کامران مرتضیٰ کا کہنا تھا کہ بطور وائس چیئرمین پاکستان بار عدالت سے معافی مانگتا ہوں، نہال ہاشمی نے زیادتی کی ہے، اس موقع پر بار ایسوسی ایشنز کے عہدے داروں نے مشترکا طور پر نہال ہاشمی کے بیان کی شدید مذمت کرتے ہوئے عدالت سے انہیں معاف کرنے کی استدعا کی۔

جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ نہال ہاشمی یہ تسلیم کریں کہ یہ الفاظ ان کے تھے، جو گفت گو میں انہوں نے استعمال کیے، اس موقع پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ نہال ہاشمی کی غلطی کی سزا ان کے بچوں کو نہیں دے سکتے، مجھے معلوم ہے کہ آئندہ نسل پر اس کے کیا اثرات ہوں گے۔

اس موقع پر وکلاء برادری کا کہنا تھا کہ عدالت بڑے پن کا ثبوت دے، سندھ بار نے نہال ہاشمی کیخلاف کارروائی کا آغاز کردیا ہے، صدر سپریم کورٹ بار کا کہنا تھا کہ نہال ہاشمی کا دفاع نہیں کرسکتے، پیر کلیم نے کہا کہ اداروں کااحترام نہیں کرواسکتے تو یہ ہماری ناکامی ہے، ہمیشہ عدلیہ کے احترام کیلئے کوشش کی، معاملہ ذاتی ہےعدالت معافی قبول کرلے۔

جس کے بعد سپریم کورٹ نے نہال ہاشمی سے تحریری معافی نامہ طلب کرلیا، چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ تحریری معافی نامے کے الفاظ کا جائزہ لیں گے، الفاظ سے مطمئن ہوئے تو نہال ہاشمی کو معاف کردیں گے، تاہم نہال ہاشمی کو معافی اس کیس کی حد تک ہوگی، توہین عدالت کے کسی اور کیس پر معافی کا اطلاق نہیں ہوگا، کوئی یہ نہ سمجھے ہم نے معافی کا اصول طے کرلیا، توہین عدالت کے دیگر مقدمات کا جائزہ میرٹ پر لیں گے۔ بعد ازاں کیس کی سماعت ملتوی کردی گئی۔

واضح رہے کہ گزشتہ سماعت کے دوران چیف جسٹس کی جانب سے ریمارکس دیئے گئے تھے کہ نہال ہاشمی کو شرم نہیں آتی، دل کی تکلیف کا جھوٹ بول کر اسپتال میں لیٹے رہے اور وہاں محفلیں جماتے رہے،اب بھی عدالت کے سامنے کھڑے ہو کر جھوٹ بول رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ دیکھیں گے کہ نہال ہاشمی کا وکالت کا لائسنس کیسے ختم کرسکتے ہیں؟ اگر وکلاء سپریم کورٹ کو گالیاں دینے والے کو معاف کرتے ہیں تو ہم بھی معاف کر دیں گے، اتنا ظرف ہے ہمارا۔

یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ سابق سینیٹر نے سزا کاٹنے کے بعد اڈیالہ جیل سے رہائی کے بعد دوبارہ اعلیٰ عدلیہ کے ججوں کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ نہال ہاشمی کا کہنا تھا کہ اعلیٰ عدلیہ کے ججز ایک ایجنڈے پر چل رہے ہیں۔ وہ خبروں کی زینت بننے کے لیے سیاسی مقدمات کو سن رہے ہیں، جب کہ جیلوں میں پڑے ایسے قیدی بھی ہیں جن کے 15 سالوں سے مقدمات کی سماعت ہی نہیں ہوئی۔ نہال ہاشمی کے بیانات پر چیف جسٹس نے نہال ہاشمی کو سپریم کورٹ طلب کیا تھا کہ وہ اپنے بیان پر واضحت دیں۔

Nehal Hashmi

contempt court

kamran murtaza

تبولا

Tabool ads will show in this div

تبولا

Tabool ads will show in this div