ضیاءالحق بنام نواز شریف ..... ایک خط

برخوردار نواز، امید ہے تم خیریت سے ہو گے، کلثوم بیٹی کی طبیت کی بہتری کے لیےبہت سی دعائیں ۔ مریم بیٹی، حسین نواز اور حسن نواز کے لیے سلام اور شہباز شریف کے لیے پارٹی صدر بننے پر بہت سی مبارک باد۔۔۔ اس سے پہلے بھی تمہارے نام خطوط لکھے لیکن شاید سیاسی مصروفیات کی وجہ سے تم جواب کے لیے وقت نہیں نکال پائے، میں عالم ارواح میں تمہارے والد بڑے میاں شریف صاحب سے تو اس بات کی شکایت کر ہی چکا ہوں لیکن اعجاز الحق کے ذریعے بھی تم تک یہ شکوہ پہنچانے کی کوشش کر چکا ہوں۔۔۔لیکن اب میرے پیغامات بھی تم تک نہیں پہنچ رہے یا پہنچنے نہیں دیے جا رہے۔ بات ہی کچھ ایسی ہے، جب سے تم نے نظریاتی ہونے کا دعوی کیا ہے تب سے بھٹو اور بے نظیر میرا بات بات پر مذاق اڑاتے ہیں، پھر تمہارے نا لائق داماد کپتان صفدر کی جانب سے بھٹو کے حق میں دیے جانے والے بیانات میری جان کو آئے ہیں، کبھی بھٹو، کبھی بینظیر، کبھی جہانگیر بدر اور کبھی جام ساقی مزے لے لے کر میرے سامنے جان بوجھ کر یہ بیانات اونچی آواز میں پڑھ پڑھ کے سناتے ہیں۔۔۔ رہی سہی کسر سعد رفیق نے پوری کر رکھی ہے۔۔۔ آمروں پر برسنا تو اس کی روز کی عادت ہے کبھی ایوب کبھی یحیی، کبھی مشرف پر برس رہا ہوتا ہے، شکر ہے ابھی تک میرا نام لینے کی نوبت نہیں آئی، لیکن کوئی پتہ نہیں ہو سکتا ہے کل کو میرا نمبر بھی آجائے۔

سینیٹ انتخابات کے بعد تمہاری جماعت کی جانب سے رضا ربانی اور فرحت اللہ بابر کی محبت دیکھ کر میرا دل بہت بوجھل ہو رہا ہے اوپر سے بھٹو کے طعنوں نے جینا حرام کر رکھا ہے ، کہتا ہے نواز لیگ جتنی محبت مجھ سے جتا رہا ہے ہو سکتا ہے اپنی جماعت کا نام ہی مسلم لیگ بھٹو ہی نا رکھ لے۔۔۔ کبھی بے نظیر کہتی ہے نواز شریف سے کہیں رضا ربانی یا فرحت اللہ بابر کو پنجاب سے بلا مقابلا الیکشن لڑا کر اپنے نظریاتی ہونے کا ثبوت دے، لیکن تمہاری جانب سے شہباز کو صدر بنانے کے بعد اور میرے اوپننگ بیٹسمین ظفر الحق کو سینیٹ کا چیئرمین نامزد کرنے کے بعد سے ان کی یہ باتیں سنجیدہ کم اور طنز زیادہ محسوس ہوتی ہیں۔۔۔ حمید گل کے آنے کے بعد میں نے سوچا تھا میرا کیمپ بھی تھوڑا مضبوط ہو جائے گا اور میں بھٹو ، بے نظیر اور ان کے حامیوں کا کسی حد تک مقابلہ کر سکوں گا، لیکن اس کو آم کھانے سے ہی فرصت نہیں ملتی، اور تم تو جانتے ہو مجھے آم کھانے والوں اور آموں سے کتنی نفرت ہے۔

مریم بیٹی اپنی تنقید میں کچھ حد سے گزر جاتی ہے ، اس عمر میں انسان اکثر ایسی حرکتیں کر گزرتا ہے لیکن اسے سمجھانا تمہارا فرض ہے، لیکن آجکل تم خود بھی جس ڈگر پر چل رہے ہو وہ بھی کچھ ٹھیک نہیں۔تمہاری زبان اور طلال چوہدری کی زبان میں فرق ہر گزرتے دن کے ساتھ کم ہوتا جا رہا ہے۔۔۔ اسی طرح دانیال عزیز اور تمہارا اسلوب ایک سا محسوس ہونے لگا ہے، انسان کے دل میں جتنی کرواہٹ ہو اس کو زبان پر لانے میں احتیاط برتنی چاہیے۔۔۔اس معاملے میں کم سے کم تمہیں میری تقلید کرنی چاہیے، عزیزم نواز شریف ایک اور ضروری بات جو تم سے کہنا چاہتا ہوں کہ اعجاز الحق سے ملتے رہا کرو، اسے آصف کرمانی یا اس جیسوں پر نا چھوڑا کرو ، مانا ایسے لوگ تمہیں شروع سے ہی پسند رہے ہیں لیکن اعجاز الحق ابھی بھی دل سے تمہاری بہت عزت کرتا ہے، تمہارے نظریاتی ہونے کے بیانات ہو ں یا تمہارے قریبی لوگوں کی جانب سے بھٹو کے حق میں بیانات سب مجھ تک بریکنگ نیوز کی طرح پہنچتے ہیں۔ بریکنگ نیوز سے یاد آیا یہ میڈیا والے جو تمہارے کلپس چلا چلا کر تمہارا مذاق اڑاتے ہیں مجھے بالکل اچھا نہیں لگتا، اسی حوالے سے ایک مشورہ دینا چاہتا ہوں کہ جو کچھ بولا کرو اچھی طرح سوچ سمجھ کے بولا کرو، پہلے میرے ساتھ تمہاری تصویریں دکھا دکھا کر تمہارا جینا دو بھر کر رکھا ہے پھر کلپس چلا چلا کر رہی سہی کسر پوری کر رہے ہیں۔۔۔ وہ تو شکر ہے تمہاری یاداشت کی کمزوری آڑے آگئی ورنہ تم جس قسم کی باتیں کرتے پھر رہے اور سوال پوچھ رہے ہو ان سب کے جوابات کے لیے تمہیں زیادو دور جانے کی ضرورت بھی نہیں۔ سوالات سے یاد آیا تم جو حکومت کی کارکردگی کے بارے میں پوچھتے پھر رہے ہو اس پر خاقان عباسی بہت پریشان ہے، کہتا ہے میرے بیٹےکو سٹپنی وزیر اعظم بنا کر نواز شریف خود اپوزیشن لیڈر بن بیٹھا ہے اور اپنی چار سال کی ناکامیوں کا سارا الزام میرے معصوم بیٹے کے سر تھوپ دیا ہے۔۔۔ اس بارے میں بھی تھوڑا غور کرو ورنہ تمہارے ارد گرد وفاداروں کی قلت ہو جائے گی۔ وفا داروں سے یاد آیا آج کل مشاہد حسین تمہارے بہت قریب پایا جا رہا ہے، عدالت میں پیشی کے موقع پر بھی تمہارے ساتھ دیکھا جاتا ہے، ایسے لوگوں سے ہوشیار رہنا ، یہ کبھی بھی ڈوبتی کشتی میں سوار رہنا پسند نہیں کرتے ، اس لیے یا تو اپنی کشتی کو ڈوبنے سے بچا لو یا اسے ایسے موقع پرستوں سے بچا لو۔
تمہارا خیر اندیش
جرنیل ضیاالحق ء
مقام : عالم ارواح