وزیراعظم کی اچانک امریکا آمد،اعلیٰ عہدیدارسے ملاقات
واشنگٹن : وزيراعظم شاہد خاقان عباسي غیر اعلانیہ دورے پر اچانک واشنگٹن پہنچ گئے، جہاں انہوں نے اعلیٰ امریکی عہدے دار سے ہوٹل میں پینتالیس منٹ ملاقات کی۔
نمائندہ سماء کے مطابق پاکستان کے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اچانک غیر اعلانیہ دورے پر پر واشنگٹن پہنچ گئے،جہاں ان کی اعلیٰ امریکی عہدیدار اور خارجہ امور کی کمیٹی کے چیئرمین ٹیڈ یوہو سے ملاقات ہوئی۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے امریکی عہدے دارے سے مقامی ہوٹل میں ملاقات کی، جہاں اہم امور پر گفت گو ہوئی۔
Congressman Ted Yoho ( R-FL) , Chairman House Foreign Affairs Subcommittee on Asia & Pacific along with Subcommittee’s Ranking Member Brad Sherman (D-CA) called on the Prime Minister Shahid Khaqan Abbasi during his private visit to the United States. pic.twitter.com/6kxxLjakU9
— Pakistan Embassy, DC (@PakEmbassyDC) 16 March 2018
ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں رہنماؤں کے درمیان ملاقات 45 منٹ تک جاری رہی۔ ملاقات میں پاکستانی سفارت خانے کے عہدیدار بھی موجود تھے۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نجی طیارے سے واشنگٹن پہنچے، جب کہ امریکی دورے کے تمام اخراجات بھی انہوں نے ذاتی حیثیت میں ادا کیے۔ وزیراعظم کے دورے کے دوران سیکیورٹی آفیسر کے علاوہ کوئی وفد یا وزیر ان کے ہمراہ نہیں گیا۔
واضح رہے کہ امریکا میں وزیراعظم کی جانب سے یہ ملاقات ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے، جب وزیراعظم کی جانب سے امریکا کیلئے نامزد کردہ نئے سفیر علی جہانگیر صدیقی کو نیب کی جانب سے کرپشن الزامات اور تحقیقات کا سامنا ہے۔
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ علی جہانگیر صدیقی معروف کاروباری شخصیت جہانگیر صدیقی کے صاحبزادے ہیں جنہیں وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی نے آٹھ مارچ کو امریکہ میں پاکستان کا نیا سفیر تعینات کرنے کی منظوری دی تھی۔ علی جہانگیر صدیقی اگست 2017ء سے وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی کے معاون خصوصی کے طور پر بھی خدمات انجام دے رہے تھے لیکن ان کی تعیناتی سے اب تک انہیں کوئی قلم دان نہیں دیا گیا تھا۔
اس سے قبل علی جہانگیر صدیقی ایئربلیو کے ڈائریکٹر بھی رہے ہیں جو شاہد خاقان عباسی کے خاندان کی کمپنیوں میں سے ایک ہے۔ علی جہانگیر صدیقی 'جے ایس بینک لمیٹڈ' اور 'جے ایس پرائیویٹ اِکوٹی مینیجمنٹ' کے چیئرمین ہونے کے علاوہ کئی کمپنیوں کے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں بھی شامل ہیں جب کہ ان کا نام 2016ء کے پاناما پیپرز میں بھی آیا تھا۔
علی جہانگیر کی بطور پاکستانی سفیر امریکہ میں تعیناتی پر حزبِ اختلاف کی جماعتوں اور کئی سابق سفیروں نے حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا تھا اور اسے میرٹ کے بجائے ذاتی تعلق کی بنیاد پر کیا جانے والا فیصلہ قرار دیا تھا۔