کاری قبرستان، انسانی حقوق رہنماؤں نے وزیراعلیٰ کے بیان کی حقیقت کھول دی
گھوٹکی : کاری کے کالے قانون کے نام پر عورتوں کا قتل، نماز جنازہ اور کفن کے بغیر بے نام قبر میں دفنا دینا، گھوٹکی میں انسانیت کے قبرستان کو وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے ہزاروں سال پرانا قرار دیکر جان چھڑالی۔ انسانی حقوق کے رہنماؤں نے حقیقت کا کچا چٹھا کھول کر رکھ دیا۔
سندھ کے ضلع گھوٹکی میں کاری عورتوں کا قبرستان حکومتی کارکردگی کا مدفن بھی ہے، جو ہر سوال کے جواب ميں کہتی ہے کہ سب اچھا ہے، وزیراعلیٰ سندھ نے قبرستان کو ہزاروں سال پرانا قرار دے کر جان چھڑالی۔
انسانی حقوق کی تنظیمیں وزیراعلیٰ کے بیان پر حیران رہ گئیں، ان کا کہنا ہے کہ یہ تازہ گڑھے، اینٹیں اور کپڑے سب ہزاروں سال پرانے ہیں، یہ قبرستان پچاس سال سے آباد ہوئے ہیں۔
سندھ حکومت کی جانب سے قبرستان کے وجود کا مسلسل انکار سوال اٹھا رہا ہے کہ کيا کارو کاری کی سرپرستی ميں بااثر افراد ملوث رہے ہيں!۔