کراچی،نجی اسکولز کی فیسوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار

کراچی : سندھ ہائی کورٹ نے پرائیوٹ اسکولز کی فیسوں میں اضافے کیلئے جاری نوٹی فکیشن کو کالعدم قرار دیتے ہوئے اضافی فیس وصولی اور جرمانہ لینے سے روک دیا۔

تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ نے کراچی رجسٹری میں کیس کی سماعت کرتے ہوئے نجی اسکولز کی جانب سے فیسوں میں اضافے کا حکومتی نوٹی فکیشن کالعدم قرار دیتے ہوئے پرائیوٹ اسکولوں کو اضافی فیس اور لیٹ فیس پر جرمانے کی وصولی سے روک دیا۔ علاوہ ازیں عدالت عالیہ نے صوبے کے تمام پرائیویٹ اسکولوں کو اسکول میں ہونے والی کسی بھی قسم کی سرگرمی کے حوالے سے وصول کی جانے والی اضافی فیس لینے سے بھی روک دیا۔

عدالت نے اضافہ غیر قانونی قرار دیتے ہوئے حکومت سندھ کو فیسوں سے متعلق قوانین مرتب کرنے کیلئے پالیسی واضح کرنے کا حکم دے دیا، جب کہ والدین کی شکایت پر عدالت نے اسکول انتظامیہ کو بھی حکم دیا کہ وہ فوری طور پر پرانی فیسوں پر لیٹ فیس چارجز وصول کیے بغیر نئے چالان جاری کریں۔

اس موقع پر عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اسکولوں کی جانب سے پانچ فیصد اضافے سے متعلق فیصلہ بھی غیر قانونی ہے، اس موقع پر والدین نے اپنا مؤقف پیش کرتے ہوئے کہا کہ اسکول انتظامیہ فیس کے واؤچر فراہم نہیں کر رہی، واؤچرز نہ ملنے پر فیس کی ادائیگی کیسے کریں۔

کیس کی سماعت جسٹس منیب اختر اور جسٹس عزیزالرحمان پر مشتمل بینچ نے کی۔ سماعت کے آغاز میں ہی دو رکنی بینچ نے کیس کا فیصلہ دیتے ہوئے اسکولوں کی انتظامیہ کو فیسوں میں اضافے اور ان پر لیٹ فیس کی وصولی سے بھی روکا۔ یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ کراچی رجسٹری میں کئی ماہ سے زیر سماعت کیس میں ڈیڑھ درجن سے زائد مختلف پٹیشنز اور درخواستیں دائر کی گئی تھیں، جس پر عدالت کی جانب سے آج فیصلہ سنایا گیا۔

واضح رہے کہ فیسوں میں اضافے کے خلاف پٹیشن کے جواب میں پرائیویٹ اسکولز ایسوسی ایشن کے عہدیداروں نے بھی درخواست دائر کی تھی اور پانچ فیصد اضافے کو کم قرار دیا تھا۔ 8 اکتوبر 2016 کو سندھ ہائی کورٹ نے نجی اسکولوں کی جانب سے فیس میں 5 فیصد سے زیادہ اضافے کی حکومتی درخواست کو مسترد کردیا تھا۔

 

اس سے قبل عدالتِ نے محکمہ تعلیم کو حکم دیا تھا کہ وہ فیس میں اضافے کے طے شدہ قانون کو سختی سے نافذ کریں اور ساتھ ہی نجی اسکولوں کے اکاؤنٹس کی آڈٹ شدہ سہ ماہی رپورٹ عدالت میں پیش کریں، جب کہ اکتوبر سال 2017 میں ایک رپورٹ میں انکشاف ہوا تھا کہ پاکستان میں ایک عام طالبِ علم کے تعلیمی اخراجات میں ایک سال قبل کے مقابلے میں 153 فیصد اضافہ ہوا۔

 

ایس بی پی کے افراط زر کے نگراں ادارے نے ستمبر 2017 میں سالانہ بنیادوں پر ایک رپورٹ جاری کی گئی تھی جس کے مطابق کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی) کی بنیاد پر مہنگائی میں رہائشی کرائے کے بعد تعلیم کا سب سے بڑا حصہ ہے۔ سماء

PARENTS

SINDH HIGH COURT

STUDENTS

Restrain

Priviate Schools

تبولا

Tabool ads will show in this div

تبولا

Tabool ads will show in this div