سینیٹ کی 52 نشستوں پر انتخاب آج ہوگا
اسلام آباد: سینیٹ کی 52 نشستوں پر انتخاب آج ہفتہ کو ہوگا۔ حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے تمام اراکین عدالت عظمیٰ کے فیصلے کے بعد آزاد حیثیت میں الیکشن میں حصہ لیں گے۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے سینیٹ انتخابات کے لئے انتظامات کو حتمی شکل دے دی گئی۔ پنجاب، سندھ، خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے سینیٹرز کے انتخاب کے لئے پولنگ چاروں متعلقہ صوبائی اسمبلیوں میں جبکہ اسلام آباد اور فاٹا کی نشستوں کے لئے پولنگ قومی اسمبلی میں ہوگی۔
تفصیلات کے مطابق سینیٹرز کی آئینی مدت 6 برس ہے اور ہر 3 برس بعد سینیٹ کے نصف ارکان اپنی مدت پوری کرکے ریٹائر ہوجاتے ہیں اور نصف ارکان نئے منتخب ہوکر آتے ہیں۔ سینیٹ کی نصف یعنی 52 نشستوں پر انتخابات آج ہو رہے ہیں۔ سندھ اور پنجاب سے 12، 12 سینیٹرز کا انتخاب ہوگا جبکہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان سے 11، 11 سیینیٹرز منتخب ہوں گے، فاٹا سے 4 اور اسلام آباد سے 2 ارکان ایوان بالا کا حصہ بنیں گے۔
سن 2018ء کے سینیٹ انتخابات میں مجموعی طور پر 131 امیدوار میدان میں ہیں۔ ملک بھر سے پیپلز پارٹی کے 20، ایم کیو ایم پاکستان کے 14، تحریک انصاف کے 13، پاک سرزمین پارٹی کے 4 جبکہ 65 آزاد امیدوار سینیٹ انتخابات میں حصہ لیں گے۔ آزاد امیدواروں میں مسلم لیگ (ن) کے وہ 23 امیدوار بھی شامل ہیں جو پارٹی ٹکٹ پر الیکشن نہیں لڑسکیں گے کیونکہ عدالتی فیصلے کے بعد انہیں آزاد امیدوار کی حیثیت سے انتخاب لڑنے کی اجازت دی گئی ہے۔
پنجاب اور سندھ میں 7، 7 جنرل نشستوں، خواتین اور ٹیکنوکریٹ کی 2، 2 نشستوں اور ایک اقلیتی نشست پر انتخاب ہوگا جبکہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں 7،7 جنرل نشستوں جبکہ خواتین اور ٹیکنوکریٹ کی 2، 2 نشستوں پر انتخاب ہوگا۔ فاٹا میں 4 جنرل نشستوں جبکہ اسلام آباد میں ایک جنرل نشست اور ایک ٹیکنو کریٹ کی نشست کے لیے انتخاب ہوگا۔
امیدواروں کی سیٹوں کی تقسیم میں پنجاب سے 20 امیدوار حتمی فہرست میں شامل ہیں۔ جنرل نشستوں پر 10، خواتین کی نشستوں پر 3، ٹیکنوکریٹ نشستوں پر 5 جبکہ اقلیتوں کی نشست پر 2 امیدوار میدان میں اتریں گے۔
سندھ سے مجموعی طور پر 33 امیدوار الیکشن میں حصہ لیں گے۔ جنرل نشستوں پر 18، ٹیکنوکریٹ نشستوں پر 6، خواتین کی نشستوں پر 6 جبکہ اقلیتوں کی نشست پر 3 امیدوار مقابلہ کریں گے۔
خیبر پختونخوا سے سینیٹ کی 11 نشستوں کے لئے 27 امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہوگا، جنرل نشستوں پر 14، ٹیکنوکریٹ نشستوں پر 5 اور خواتین کی نشستوں پر 8 امیدوار مقابلے کی دوڑ میں ہیں۔
بلوچستان سے 25 امیدوار سینیٹ الیکشن میں حصہ لیں گے، جنرل نشستوں پر 15، خواتین کی نشستوں پر 6 جبکہ ٹیکنوکریٹ نشستوں پر 4 امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہوگا۔
پنجاب کیلئے 1600 بیلٹ پیپرز، سندھ کیلئے 800، خیبر پختونخوا کے لئے 600، بلوچستان کیلئے 300، اسلام آباد کے لئے 800 اور فاٹا کیلئے 50 بیلٹ پیپرز کی چھپائی کا کام مکمل ہوگیا ہے اور متعلقہ ریٹرننگ آفیسرز کے حوالے کر دیئے گئے ہیں۔ سیکورٹی کے حوالے سے رینجرز اور ایف سی کو چاروں صوبائی اسمبلیوں اور پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر تعینات کر دیا گیا ہے۔
پولنگ کا آغاز صبح 9 بجے ہوگا اور بغیر کسی وقفے کے 4 بجے تک جاری رہے گا۔ ووٹ کی رازداری کو یقینی بنانے اور کسی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لئے الیکشن کمیشن نے تمام ریٹرننگ افسران کو مجسٹریٹ درجہ اول کے اختیارات بھی تفویض کر دئیے ہیں۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے خصوصی ہدایات تمام ووٹرز کو جاری کر دی گئی ہیں کہ وہ اپنے موبائل فون پولنگ سٹیشن کے اندار نہ لائیں۔ اس ضمن میں چیف الیکشن کمشنر جسٹس سردار محمد رضا کی صدارت میں 28 فروری کو اجلاس منعقد ہوا تھا جس میں ریٹرننگ افسران کو خصوصی ہدایات جاری کیں تھیں کہ وہ ووٹ کے تقدس اور رازداری کو یقینی بنانے کیلئے موثر اقدامات کریں۔ غیر حتمی نتیجہ 3 مارچ کی شام کو ریٹرننگ افسران جاری کردیں گے۔ اے پی پی