زینب قتل کیس میں شاہد مسعود کے دعوے جھوٹے نکلے؛سپریم کورٹ میں رپورٹ جمع
اسلام آباد: جے آئی ٹی رپورٹ نے قصور میں سات سالہ معصوم بچی زینب کے قاتل سے متعلق اینکر پرسن شاہد مسعود کے بلند وبالا دعوؤں کی قلعی کھول دی۔
قصورمیں زیادتی کے بعد قتل کردی جانے والی سات سالہ معصوم بچی زینب کے قاتل سے متعلق نجی ٹی وی کے اینکر پرسن شاہد مسعود کے الزامات کی تحقیقات کیلئے قائم کی گئی مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی نے اپنی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرا دی۔
اینکر پرسن کے دعوے بےبنیاد نکلے۔ وائلنٹ چائلڈ پورنوگرافی کی باتیں خیالی ثابت ہوئیں۔ مجرم عمران علی نے زینب کی تصویر لی نہ ویب سائٹ پر اپ لوڈ کی، انسانیت سے عاری قاتل کا کسی وزیر یا عالمی مافیا سے بھی دور دور تک کوئی تعلق نہیں۔ تحقیقاتی ٹیم نے شاہد مسعود کے 18 الزامات کو مسترد کردیا ۔
رپورٹ کے مطابق عمران علی کا عالمی مافیا سے کوئی تعلق ثابت ہوا نہ ہی اُس کے 37 بینک اکاؤنٹس کا کوئی ثبوت ملا۔مجرم کو بیرون ملک سے رقم ملنے یا اس کے پاس کروڑوں روپے ہونے میں کوئی صداقت نہیں ۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ وائلنٹ چائلڈ پورنو گرافی (وی سی پی) میں وفاقی وزیر کے ملوث ہونے اور مجرم کے کسی اہم شخصیت کے ساتھ روابط کے بھی شواہد نہیں ملے۔شاہد مسعود کے پاس الزامات کے حوالے سے کوئی شواہد موجود نہیں ہیں۔
واضح رہے کہ ڈاکٹر شاہد مسعود نے اپنے ٹی وی پروگرام میں زینب کے قاتل عمران سے متعلق بلندوبالا دعوے کیے تھے کہ بیرون ملک ملزم کے متعدد اکاؤنٹس ہیں۔ سپریم کورٹ نے معاملے کا ازخود نوٹس لیا تھا۔ وزیراعلیٰ پنجاب نے اس حوالے سے جے آئی ٹی تشکیل دی تھی جس نے آج اپنی رپورٹ جمع کرادی۔