مستونگ میں زائرین کی بس پر فائرنگ، 26 افراد جاں بحق
اسٹاف رپورٹر
کوئٹہ: مستونگ میں زائرین کو بس سے اتار کر فائرنگ کی گئی جس سے چھبیس افراد اورمیتیں لے جانے والی گاڑی پرفائرنگ سے تین افراد شہید ہوگئے۔
وزیرداخلہ رحمان ملک نے واقعے کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اب پولیس کی اجازت کے بغیر کوئی بس زائرین کو ایران نہیں لے جا سکے گی۔
پولیس اور ایف سی زائرین کو تحفظ فراہم کریں گے۔
صوبائی حکومت کا کہنا ہے کہ اطلاع دینے پر زائرین کو سیکیورٹی فراہم کی جاتی ہے لیکن اس بارمطلع نہیں کیا گیا تھا۔
بلوچستان میں ایک بار پھر دہشت گردی کی گئی ہے ۔۔۔ جس میں زائرین کی بس کو نشانہ بنایا گیا ۔۔۔ یہ افسوسناک واقعہ اس وقت پیش آیا جب بس زائرین کو لے کر ایران کی سرحد تفتان جارہی تھی کہ مستونگ میں موٹر سائیکل سواروں نے فائرنگ کردی ۔۔ جس کے نتیجے میں دو درجن سے زائد افراد شہید اور کئی زخمی ہوگئے ۔۔ واقعے کے بعد بڑی تعداد میں رضا کار ایمبولینسوں میں پہنچے جہاں انہوں نے زخمیوں اور جاں بحق افراد کو قریبی اسپتال اور بولان میڈیکل کالج منتقل کیا ۔۔۔ زخمیوں کو سوزوکی پک اپ میں بھی لایا گیا تھا ۔۔۔ اسپتالوں میں انتہائی رقعت انگیز مناظر دیکھنے میں آئے ۔۔۔ ایمرجنسی بھی نافذ کردی گئی تھی ۔۔۔ لوگوں کی بڑی تعداد زخمیوں کو خون دینے اسپتال پہنچ گئی تھی ۔۔۔۔ سیکیورٹی اہلکاروں کی بھاری نفری جائے وقوعہ پر پہنچی اور علاقے کو گھیرے میں لے لیا ۔۔۔
دہشت گردی کا دوسرا واقعہ مستونگ میں پیش آیا جب لک پاس کے واقعے میں جاں بحق افراد کو لے جانے والی گاڑی پر بھی فائرنگ کی گئی جس سے مزید تین افراد جاں بحق ہوئے ۔۔ صوبے کے سیکریٹری داخلہ کہتے ہیں کہ جب بھی زائرین ایران جاتے ہیں تو وہ حکومت کو اطلاع دیتے ہیں جس پر انہیں سرحد تک سیکیورٹی فراہم کی جاتی ہے لیکن اس بار حکومت کو آگاہ نہیں کیا گیا ۔۔
دہشت گردوں نے ملک کے ہر شہر کو اپنے نشانے پر لے رکھا ہے ۔۔ کوئی شہر دہشت گردوں کی دسترس سے دور نہیں ۔۔۔ لیکن بلوچستان میں حالات زیادہ تشویشناک ہیں ۔۔۔ دونوں واقعات کے بعد ہمیشہ کی طرح حکومت نے ایک بار پھر مذمت کی ہے ۔ گورنر اور وزيراعليٰ نے واقعے کي رپورٹ طلب کرلی ہے ۔۔ سماء