سپریم کورٹ نے مشال قتل ازخود نوٹس کیس نمٹادیا
اسلام آباد:سپريم کورٹ نے مشال خان قتل ازخود نوٹس نمٹا دیا ۔ قراردیا کہ ملزم کو ٹرائل کورٹ سے سزا ہو چکی ہے ۔ از خود نوٹس کو چلانے کی ضرورت نہیں ۔
چيف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے مشال خان قتل ازخود نوٹس کی سماعت کی ۔
ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل خیبر پختونخوا نے بتایا کہ مشال قتل کیس کے مجرموں کو سزا ہو چکی ہے جبکہ صوبائی حکومت نے بری ہونے والے ملزمان کے حوالے سے اپیل دائر کی ہے ۔
سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ ملزم کو ٹرائل کورٹ سے سزا ہوچکی ہے اس لیے ازخود نوٹس کو چلانے کی ضرورت نہیں ہے ۔ عدالت نے ملزم کی سزا کے بعد معاملہ غیرموثر ہونے پر ازخود نوٹس نمٹا دیا ۔
واضح رہے کہ انسداد دہشت گردی عدالت ہری پور نے 7 فروری کو مشال قتل کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے ایک مجرم کو سزائے موت اور 5 کو عمر قید کی سزا سنائی تھی۔ اس کے علاوہ 25 ملزمان کو چار، چار سال کی قید جبکہ 26 کو عدم ثبوت پر بری کردیا گیا تھا۔
عبدالولی خان یونیورسٹی کے طالبعلم مشال خان کو 13 اپریل 2017 کو مشتعل ہجوم نے یونیورسٹی کے اندر ہی توہین مذہب کا الزام لگا کر فائرنگ اور تشدد کا نشانہ بنایا تھا جس سے وہ ابدی نیند سوگیا۔
سپریم کورٹ کے ازخود نوٹس پرتشکیل دی جانے والی جے آئی ٹی نے مشال کو بےقصور قرار دیا تھا۔ واقعے کی سامنے آنے والی موبائل ویڈیو کی مدد سے61 ملزمان کو نامزد کیا گیا تھا۔ نامزد ملزمان میں سے 3 تاحال مفرور ہیں جن میں پی ٹی آئی کا تحصیل کونسلر عارف، رہنما طلبا تنظیم صابر مایار اور اسد ضیانامی یونیورسٹی ملازم شامل ہیں۔