خاتون ہونے کی وجہ سےمیری والدہ ساری عمر نا قابل قبول رہیں

لندن / اسلام آباد : پاکستان پیپلزپارٹی کے سربراہ اور نوجوان سیاست دان بلاول بھٹو زرداری نے اپنے برطانوی ادارے کو دیئے گئے انٹرویو میں کہا ہے کہ میری والدہ کو ایک مضبوط خاتون ہونے کی سزا دی گئی۔ بلاول کا کہنا تھا کہ وہ اتنی مضبوط تھیں کہ انہوں نے قید تنہائی، جیلیں اور صوبتیں سہیں مگر ہم پر کبھی اپنی مشکلات ظاہر نہ کیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے دی گارجین کو دیئے گئے انٹرویو میں پاکستان پیپلزپارٹی کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ محترمہ بے نظیر بھٹو نے اپنے کردار اور شخصیت سے یہ دکھایا کہ وہ ایک ماں بن کر بھی وزیراعظم بن سکتی ہیں۔ وہ نہ صرف ایک کامیاب ماں تھیں بلکہ وہ ایک کامیاب سربراہ مملکت بھی تھیں، میں ان کا بیٹا ہوں اور مجھے یہ پتا ہے۔
بلاول کا کہنا تھا کہ نیوزی لینڈ کی خاتون وزیراعظم کی جانب سے دیئے گئے بیان پر کہ وہ ماں بننے والی ہے، میرے دماغ میں کچھ سوالات آئے کہ وہ کیسے اپنا کام سرانجام دیں گے، تاہم اس سلسلے میں انہیں بینظیر کی طرف دیکھنا چاہیئے۔ بلاول کا مزید کہنا تھا کہ کیوی وزیراعظم کا اعلان میرے اور میری بہن کے دماغ میں اٹک کر رہ گیا۔ یہ ایک وہ صورت حال تھی، جس سے میری ماں بھی گزری تھیں۔
بلاول کا بھٹو کو کہنا تھا کہ ایک ایسی صورت حال میں کیوی وزیراعظم کا اپنی والدہ سے تقابلی جائزہ ایک فطری بات ہے، شاید ایک عہدے پر موجود وزیراعظم ماں بھی بنے۔ اگر میں اٹھائیس سال پہلے دیکھوں تو آج کیوی کی وزیراعظم کو بھی ایسی ہی صورت حال کا سامنا ہے، تاہم انہیں میری والدہ کے مقابلے میں بہتر سیاسی ماحول ملا ہے۔
بچپن میں چھوٹے ہونے کے باعث ہم ان کی غیر معمولی شخصیت سے آگاہ نہ تھے اور نہ ہی ان کا حوصلہ بھڑھا سکے۔ تاہم اتنی مضبوط حوصلہ مند اور کامیابی کے باوجود انہیں بار بار اپنے آپ کو اس معاشرے میں منوانا پڑتا تھا، کیوں کہ وہ ایک خاتون تھیں۔
بحیثیت بچے ہم کبھی اس بات کا ادرک ہی نہ کرسکے کہ وہ کتنے بڑے بڑے چیلنجز سے نمبرد آزما ہیں۔ کیوں کہ انہوں نے زندگی میں کبھی ہمارے سے کوئی شکایت نہیں کی، حطہ کہ کبھی اکیلے میں بھی نہیں، تاہم ایک خاتون ہونے کی وجہ سے انہیں قدم قدم پر دہرے معیار کا سامنا رہا۔
میری والدہ بے نظیر بھٹو نے جنرل ضیاالحق کی آمریت کے دوران سیاسی جدوجہد کا آغاز کیا۔ میری والدہ نے جنرل ضیا الحق کے سامنے آواز بلند کرکے مثال قائم کی۔ میری ماں نے دنیا کو دکھایا کہ ایک ماں کے ساتھ ساتھ وزیراعظم ہونے کے بھی فرائض کیسے کامیابی سے سر انجام دیئے جاتے ہیں۔
میری والدہ نے اکیلے جیل، قید تنہائی اور جلا وطنی جیسی صوبتیں برداشت کیں اور کاٹیں۔ میری والدہ ایک خاتون ہونے کی وجہ سے ہمشیہ نا قابل قبول رہی۔ یہاں ملک کی پہلی خاتون وزیراعظم بننے پر انہیں مختلف فتوؤں کا بھی سامنا رہا۔
ضیا کے دور میں ایک شاعر نے میری ماں پر کیا خوبصورت نظم لکھی تھی کہ"ڈرتے ہیں بندوق والے، ایک نہتی لڑکی سے"۔ انہوں کا کہنا تھا کہ صرف ضیا ہی نہیں جنرل مشرف کے دور میں بھی میری والدہ کی مشکلات کم نہ ہوئیں۔ سماء