مرحوم عاصمہ جہانگیر کا مقدمہ

گیارہ فروری دوہزار اٹھارہ عاصمہ جہانگیر بھی اس دنیائے فانی سے کوچ کر گئیں اور ایک بار پھر جنت دوزخ کے ٹکٹ بانٹنے والے خواتین و حضرات اپنی اپنی دلیلیوں اور مقدموں کیساتھ آن موجود ہوئے، لیکن ایک منٹ ۔۔عاصمہ جہانگیر کے متعلق ہمارا شدید فکری اور نظریاتی اختلاف ہو سکتا ہے خود میں کئی معاملات میں ان سے متضاد رائے رکھتی ہوں اور اس پر لکھ بھی چکی ہوں لیکن ایک مقدمہ “مرحومہ” عاصمہ جہانگیر کیساتھ بھی لڑا جا رہا ہے جو یقیناً قابلِ مذمت ہے۔ عاصمہ جہانگیر کون تھیں؟ کیا تھیں؟ مذہب کیلئیے کیا کیا؟ مُلک کیلئیے کیا نہ کیا؟؟؟ان باتوں پر بحث سے پہلے صرف اتنا سوچ لیجئیے کہ آپ کون ہیں؟ کیا ہیں؟ اور آپ آج تک مُلک اور مذہب کیلئیے کیا کیا کرتے رہے؟۔

اگر آپ سمجھتے ہیں کہ آپ ایک اچھے مسلمان ہیں ، بہترین انسان ہیں اور آپکے نامہ اعمال میں آج تک دینِ اسلام سے ہٹ کر کوئی عمل درج نہیں تو پھر بھی ، جی ہاں پھر بھی یہی مذہب اسلام آپکو ایسا کوئی حق نہیں دیتا کہ آپ دنیا سے جانے والے کسی بھی شخص کودوزخی کہیں، اُسے اور اسکے لئیے دعائے مغفرت کرنے والوں کو گالیوں سے یوں نوازیں گویا اس بات کی آپکو مذہب اجازت دیتا ہے ، اپنے دل کی بھڑاس غلیظ جملوں کے ذریعے نکالنے کیلئیے مذہب کی لاٹھی تھامنے والے یہ بات نہ بھولیں کہ ہمارے نبی محترم نے آج تک کسی شخص کو گالی نہیں دی ، کسی کیلئیے بد دعا نہیں کی تو ایسے مواقعوں پر اسوتہ رسول کو دھیان میں لائے بغیر کِس اسلام کو فالو کرتے ہوئے مرنے والوں کو خدانخواستہ جہنم کے نچلے ترین درجوں میں دھیکیلا جاتا ہے ؟، کیا آپ اس بات کی گواہی نہیں دیں گے کہ ہمارا مذہب تو وہ ہے کہ جس میں میت کو غسل دینے والے خواتین و حضرات کو بھی سختی سے اس بات کی ممانعت فرمائی گئی کہ اگر وہ دورانِ غسل میت میں کوئی عیب دیکھیں تو کسی بھی طور دنیا والوں کے سامنے بیان نہ کیا جائے تو پھر وہ اسلام کونسا ہے جسکا نام لے کر آپ دنیا سے جانے والوں کو دنیا کے سامنے ذلیل و رسوا کرنے پر تیار نظر آتے ہیں وہ وطن کونسا ہے جسکی محبت محض کسی کو جہنم واصل کرنے کیلئیے ہی آپکے دل میں جاگ رہی ہے اور آپ یہاں سے وہاں اسطرح کےکمنٹس کاپی پیسٹ کرتے ہی چلے جا رہے ہیں جن میں عاصمہ جہانگیر کو یزید کے برابر لا کھڑا کیا گیا ہے۔
کیا یہ وطن اور مذہب وہی ہے جسکو جھُٹلانے والے، جسکے خلاف پروپیگنڈہ کرنے والے، جسکے لئیے گندی زبان استعمال کرنے والوں کی فلمیں دیکھے بغیر آپکی سانس بحال نہیں ہوتی جنکا میوزک سُنے بغیر آپکا نوالہ حلق سے نہیں اترتا؟۔ افسوس سے کہنا پڑتا ہے مگر یہ حقیقت ہے کہ ہم میں سے اگر کسی کی پانچ نمازیں وقت پر ادا ہونے لگیں تو ہم خود کو دوسروں سے ارفع و پر ہیزگارسمجھنے لگتے ہیں یہ الگ بات کہ ان پانچ نمازوں میں بھی دھیان ساتھ والے کی نماز پر لگا رہتا ہو کہ سُنتیں کم کیوں پڑھیں اوراضافی نوافل نجانے کس حاجت کیلئیے پڑھے۔؟۔

اور پھر وہ اسلامی معاشرہ جہاں کے چند پھپھوندی لگے ذہنوں نے دنیا سے جانے والے امجد صابری اور جنید جمشید جیسے لوگوں کو نہ بخشا تو وہاں عاصمہ جہانگیر کی مغفرت کیلئیے دعا کرنے والوں کو گالیاں پڑنا تو ایک عام سی بات ہے اور جو لوگ آج عاصمہ جہانگیر کی وفات کے بعد اچانک اسلام سکھانے نکلے ہیں اگر وہ اور اُن جیسے لوگ نبی آخرالزماں کے اخلاق کا ایک ذرہ بھی جذب کر جاتے تو آج اسلام پر یہ وقت کبھی نہ آتا۔! ہم یہ بات کیوں یاد نہیں رکھتے کہ دنیا سے جانے والے تو اپنے ہر اچھے برے عمل کے احساب کا رجسٹر بند کئیے منصفِ اعلٰی کی عدالت میں حاضر ہو چکے ہیں جبکہ ہمارا اور آپکا کھاتہ ابھی کھُلا ہے کس کے روزنامچے میں کیا درج ہوگا اس پر فی الحال ہمارا اختیار ہے تو کیا یہ مناسب نہیں کہ دوسروں کو جہنم میں دھکیلنے کے بجائے خود اس دوزخ سے دور رہنے کی کوشش کی جائے کہ جو اعمال وہ کر گئیں وہ انکی اور جو ہم کر رہے ہیں ہم انکے ذمہ دار ہیں، جوابدہ ہیں۔

ویسے یہ بھی بتاتی چلوں کہ اس تحریر کا مقصد عاصمہ جہانگیر کو اعلی مرتبت کہنے یا کوئی بہت ہی عظیم شخصیت ثابت کرنے پر اصرار نہیں ، اُنکے لئیے زبردستی دعائے مغفرت کرنے کی بھی درخواست نہیں لیکن ہاں اس حد تک برا کہنے پر اعتراض ضرور ہے کہ انکے لئیے خدانخواستہ دوزخ کی دعائیں کی جائیں ان کی موت پر لطیفے بنیں، یا فحش گالیاں دی جائیں تو ایسا کرنے والے کیا خود اپنے انجام سے واقف ہیں کہ وہ کس حال میں دنیا سے جائیں گے؟ ساری عمر عبادت کے بعد بھی مرتے دم کلمہ نصیب ہوگا کہ نہیں؟ ہماری عبادات قبولیت کا درجہ پا سکیں گی یا نہیں، کیا عاصمہ جہانگیر کو خدانخواستہ جہنمی ہونے کا سرٹیفیکیٹ دینے والے اس بات کی ضمانت دے سکتے ہیں کہ وہ خود جنتی ہیں؟؟۔ میں یا آپ یا ہم سب میں سے کوئی بھی ایک انسان کیا یہ دعوٰی کر سکتا ہے کہ وہ جنت میں جائے گا، کیونکہ وہ جنت ہی کا حقدار ہے؟ یاد رکھئیے وہ بخشنے پہ آئے تو عمر بھر کے زناکار کو بھی صرف ایک پیاسے کُتے کو پانی پلانے کے عوض بخشش دےاور جلال میں ہو تو سب رکوع و سجود منہ پر دے مارے۔ اسلئیے الفاظ کے استعمال میں احتیاط برتئیے، کہ دنیا و آخرت میں یہی ہماری متاعِ کُل ہیں۔ اللہ ہمیں ہدایت دے اور عاصمہ جہانگیر سمیت دنیا سے چلے جانے والوں کو اپنے غیض و غضب سے محفوظ فرمائے۔ سماء