چیف جسٹس کا شاہد مسعود پرغصےکااظہار،نام ای سی ایل میں ڈالنےکاذکر
لاہور : لاہور سپریم کورٹ رجسٹری میں سماعت کے دوران چیف جسٹس آف پاکستان نے ٹی وی اینکر پرسن شاہد مسعود پر غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ادھر ادھر کی باتیں نہ کریں، جو سوال پوچھا ہے اس کا جواب دیں۔
سماعت کے دوران اینکر پرسن نے کہا کہ ڈیپ ویب پر یہ کام ہو رہا ہے، نوٹس سے استفسار کرنے پر اینکر پرسن نے معصومانہ انداز میں کہا کہ "مجھے جے آئی ٹی کا نوٹس نہیں ملا،پرسوں شام کو نوٹس ملا"، اپنی بات پر پھر بھی قائم رہتے ہوئے اینکر پرسن نے کہا کہ بچوں کی ویڈیوز بنتی ہیں،300ویڈیوز بنی اور ریکٹ پکڑا گیا"۔
جس پر چیف جسٹس پوچھا کہ جو آپ نے کہا وہ ثابت کرنا ہے، جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ بينک اکاؤنٹس ملے نہیں، جس پر اینکر پرسن نے مزید سنسنی پھیلاتے ہوئے کہا کہ یہ جھوٹ بول رہے ہیں۔
اس پر پھر عدالتی بینچ نے جعلی خبر پر اینکر پرسن کو آڑے ہاتھوں لے لیا اور کہا کہ جو آپ کہہ رہے ہیں وہ پراسیکیوشن کا کیس خراب کرسکتا ہے۔ ادھرادھرکی بات نہ کریں اپنی بات ثابت کریں۔ کیس کو پھر نئے رخ کی جانب موڑتے ہوئے شاہد مسعود نے کہا کہ پوسٹ مارٹم ڈاکٹر نہیں کرتے، یہ عمران مجرم نہیں، اس کے انگوٹھے چیک کرائیں 4 اور نکل آئیں گے۔

عدالتی بینچ کی جانب سے سرزنش اور غصے پر شاہد مسعود نے عدالتی کمرے سے راہ فرار اختیار کرنی چاہیی اور کہا کہ آپ کہتے ہیں تو میں چلا جاتا ہوں۔ جس پر چیف جسٹس آف پاکستان مزید غصے میں آگئے اور کہا کہ میں اب جانے نہیں دوں گا، میں آپ کا نام بھی ای سی ایل ڈال دوں گا۔ سماء