پنجاب پولیس کی بڑی کامیابی،زینب کا قاتل پکڑا گیا

پنجاب پولیس نے بڑی کامیابی حاصل کرلی، پولیس نے کم سن ننھی پری زینب کے ساتھ زیادتی اور اسے قتل کرنے والے مرکزی ملزم کو گرفتار کرلیا۔ ملزم کا ڈی این اے بھی میچ کرلیا گیا ہے۔ پولیس کے مطابق ملزم کلین شیو کرکے دوبارہ واپس آیا۔

تفصیلات کے مطابق ننھی پری زینب کے کیس میں پنجاب پولیس نے بڑی کامیابی حاصل کرلی۔ پولیس نے زینب کے قاتل کر گرفتار کرنے کا دعوی کیا ہے۔ پولیس کے مطابق ملزم کا ڈی این اے بھی ننھی پری سے میچ ہوگیا ہے۔ ملزم ننھی پری کا محلے دار تھا۔

پولیس نے زینب قتل کیس کے ملزم کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔ پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ عمران نامی ملزم زینب کے گھر واقع کورٹ روڈ کا رہائشی ہے۔

پولیس ذرائع کے مطابق ملزم عمران کا ڈی این اے میچ کرگیا ہے، ملزم کو زینب کیس کے شبہ میں ایک بار پکڑ کر چھوڑ دیا گیا تھا، ملزم کچھ دنوں سے غائب تھا، اب پولیس نے دوبارہ پکڑ لیا ہے۔

پولیس کے مطابق ملزم کی عمر 35 سے 36 سال ہے جو مقتول بچی کا دور کا رشتے دار بتایا گیا ہے۔

یاد رہے کہ پنجاب کے ضلع قصور سے اغوا کی جانے والی 7 سالہ بچی زینب کو زیادتی کے بعد قتل کردیا گیا تھا، جس کی لاش 9 جنوری کو ایک کچرا کنڈی سے ملی تھی۔

زینب کے قتل کے بعد ملک بھر میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی اور قصور میں پرتشدد مظاہرے پھوٹ پڑے جس کے دوران پولیس کی فائرنگ سے 2 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔ بعدازاں چیف جسٹس پاکستان اور چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے واقعے کا از خود نوٹس لیا تھا۔

واضح رہے چیف جسٹس ثاقب نثار نے آئی جی پنجاب کو زینب قتل کیس کے ملزم کی گرفتاری کیلئے 72 گھنٹوں کی مہلت دی تھی۔ انہوں نے پولیس تفتیش پر عدم اعتماد کا اظہار کیا، ان کا کہنا تھا کہ صرف ڈی این اے کے پیچھے نہ پڑیں روایتی طریقے بھی اپنائیں، معاملے کو سستی شہرت کیلئےاستعمال نہیں کرنے دیں گے۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ 2 تھانوں کی حدود میں مسلسل واقعات ہوئے، کسی نے انکوائری کیوں نہیں کی، اتنے واقعات پر پولیس کیا کر رہی تھی۔

 

پولیس کے مطابق ملزم کو گزشتہ رات حراست میں لیا گیا تھا۔ پولیس کے مطابق نامعلوم مقام پر ملزم سے تفتیش کی جا رہی ہے۔ اس سے قبل  تحقیقات کے سلسلے میں قصور میں 100 سے زائد افراد کے ڈی این اے بھی لیے جاچکے ہیں۔ اب تک ایک ہزار 50 افراد کے ڈی این اے لیے گئے، پولیس نے ملزم کو پہلے بھی حراست میں لیکر چھوڑ دیا تھا۔

خلاصہ

نو جنوری منگل کو قصور میں لاپتہ ہونے والی آٹھ سالہ زینب کی تشدد زدہ لاش ان کے گھر سے دو کلومیٹر دور ملی ہے۔

ضلع قصور کی پولیس کا کہنا ہے کہ بچوں کو جنسی تشدد کا نشانہ بنا کر قتل کرنے والے بظاہر ایک ہی شخص کا کھوج لگانے کے لیے پولیس کے دو سو سے زیادہ افسران کوشاں ہیں۔

قصور میں اس واقعے کے بعد احتجاج کا سلسلہ جاری ہے اور واقعے پر وزیراعلیٰ پنجاب نے نوٹس لے لیا ہے۔

پولیس حکام کا کہنا ہے کہ اس وقت مرکزی شہر کے مختلف تھانوں میں چھ سے زائد کیسز ایسے ہیں جن بچوں کو اغوا کے بعد قتل کر کے ان کی لاشوں کو اسی علاقے میں پھینک دیا گیا۔

ابھی تک گمان یہی ہے کہ ایک ہی بندہ ہے جو بچوں کو راستے میں سے اٹھاتا ہے اور ان کی ڈیڈ باڈی کو پھینک دیتا ہے اور ان کیسز میں زیادہ بچے ہیں: پولیس

پولیس کا کہنا ہے کہ 2016 کے بعد سے اب تک وفقے وقفے سے ایسے واقعات پیش آرہے ہیں۔

PUNJAB

IMRAN

MINOR GIRL

SERIAL KILLER

Justice for Zainab

zainab murder

postmortem report

Justice4Zainab

Forensic Laboratory

Geofencing

Tabool ads will show in this div