نقیب کون تھا، دہشت گرد یا ماڈل بننے کا خواہشمند؟
کراچی : راؤ انوار کے ہاتھوں مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاک کیا گیا نقیب اللہ محسود کون تھا؟، ایک دہشت گرد یا ماڈل بننے کا خواہشمند، پولیس اور نقیب کے دوستوں کے مؤقف ایک دوسرے سے انتہائی مختلف ہیں جبکہ سوشل میڈیا سائٹس پر اپ لوڈ کی گئی تصاویر کچھ اور ہی کہہ رہی ہیں۔
ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کہتے ہیں کہ نقیب پولیس سے مقابلے کے دوران مارا گیا، وہ ایک دہشت گرد تھا، جو متعدد قتل کی وارداتوں میں مطلوب تھا، ان کا مزید دعویٰ ہے کہ نقیب اللہ محسود کا تعلق کالعدم تحریک طالبان پاکستان، کالعدم لشکر جھنگوی اور داعش سے تھا، وہ سہراب گوٹھ کے علاقے میں جعلی نام کے ساتھ رہتا تھا۔

دوسری جانب نقیب اللہ محسود کا فیس بک اکاؤنٹ اور اس کے دوستوں ایک دوسری ہی تصویر پیش کررہے ہیں، فیس بک پروفائل نقیب مسید کے نام سے بنایا گیا تھا، دی گئی معلومات کے مطابق وہ ڈیرہ اسماعیل خان کا رہائشی اور گومل یونیورسٹی کا طالبلم تھا۔

نقیب نے ستمبر 2016ء میں اپنے ایک پیغام میں لکھا تھا کہ وہ بلیو وہیل گیم سے متعلق لوگوں کو خبردار کرنا چاہتا ہے کہ وہ انتہائی خطرناک ہے، اس کا مقصد نوجوانوں کو اس سے بچانا ہے۔


نقیب کی فیس پر ڈالی گئی تصاویر میں ماڈل کی جھلک نظر آتی ہے، اس کے دوستوں کاکہنا ہے کہ نقیب اللہ ماڈل بننے کا خواہشمند تھا۔ مقتول کے کزن رحمان محسود کا کہنا ہے کہ نقیب تین بچوں کا باپ اور اپنی تصاویر سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کرنے کا شوقین تھا۔


نقیب کے ایک اور کزن نور رحمان نے سوال اٹھایا کہ اگر وہ دہشت گرد تھا تو آخر اس نے اپنی اتنی ساری تصاویر سوشل میڈیا پر کیوں اپ لوڈ کیں۔ سماء