زینب زیادتی اور قتل کیس، اب تک کیا کیا ہوا

لاہور / قصور : تمام تر دعووں کے باوجود قصور کي ننھي زينب کو قتل کرنے والا سفاک ملزم پکڑا نہيں جاسکا۔ زنيب کے والد نے تفتيش کے طريقہ کار پراعتراض اٹھا ديا۔ ان کا کہنا ہے کہ پوليس اصل مجرم پکڑے، بے گناہ لوگوں کو تنگ نہ کيا جائے۔
زينب کا قاتل کہاں گيا ؟؟؟ زمين نگل گئي ۔۔۔ يا آسمان کھا گيا ؟؟؟
ملزم کي شناخت کے لئے سي سي ٹي وي فوٹيج بھي کام نہ آئي، تاہم نئی سی سی ٹی وی فوٹیج میں ملزم کا چہرہ صاف نظر آگیا۔ مشتبہ افراد کي پڑتال کے لئے فرانزک ٹيم کا کيمپ قصورميں لگوا ديا گيا ہے اور تفتيش کا دائرہ سيکڑوں افراد تک پھيل چکا ہے۔

زینب کے قتل میں ایک سے زائد افراد کے ملوث ہونیکا امکان
ذرائع کے مطابق قصور میں زیادتی کے قتل ہونے والی 7 سالہ زینب کے کیس میں یہ اہم انکشاف ہوا ہے کہ بچی کو قتل کرنے والا ملزم اکیلا نہیں تھا بلکہ کم از کم تین افراد ملوث ہیں۔ سیکورٹی اداروں کو مزید سی سی ٹی وی فوٹیجز موصول ہو گئی ہیں جن سے پتہ چلا ہے کہ بچی کو لے جانے والے ملزم کے ساتھ اس کے ساتھی بھی موجود تھے۔ تحقیقاتی اداروں نے تین ملزمان کو حراست میں لے لیا ہے تاہم بچی کو لیجانے والے مرکزی ملزم کی گرفتاری تاحال باقی ہے۔ زینب کی ڈی این اے رپورٹ سے مزید حقائق سامنے آئیں گے۔ آخری ملزم کی گرفتاری کے بعد وزیر اعلی پنجاب شہباز شریف میڈیا بریفنگ میں عوام کو تفصیلات سے آگاہ کریں گے۔

زینب کے والد کا بیان
زينب کے والد کا کہنا ہے کہ تفتيشي ٹيميں اصل ذمہ دار کو تلاش کريں، شہريوں کو بلاوجہ تنگ نہ کيا جائے۔ واقعہ کو چھ روز گزرنے کے بعد آئي جي پنجاب کو بھي ہوش آگيا ہے اور وہ پير کے روز قصور ميں زيادتي کے واقعات سے متاثرہ خاندانوں کے ساتھ ملاقات کريں گے۔

فرانزک ٹیم اور ڈی این اے
فرانزک ٹیموں کا قصور میں ڈی این اے نمونے حاصل کرنے کا عمل جاری ہے، مزید افراد کے ڈی این اے سیمپلز لینے کے لیے پولیس کی ٹیمیں تشکیل دے دی گئیں۔ زینب کے محلہ داروں اور ہمسایوں کے نمونے لیے جائیں گے۔ کچرا اٹھانے والوں، کباڑیے اور دیگر مشکوک افراد کے ڈی این اے سیمپل لینےکا فیصلہ کیا گیا ہے۔ فرانزک ٹیمیں اب تک سو سے زائد افراد کے نمونے لے چکی ہیں۔

علاقے سے غائب ہونے والے افراد کے گرد گھيرا تنگ
لاہور ميں وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس ميں قصور واقعے کے بعد پوليس حکام کي جانب سے بريفنگ دي گئي۔ ذرائع کے مطابق پوليس نے واقعے کے بعد علاقے سے غائب افراد کي نشاندہي کرلي ہے اور ملزم کے ساتھ حليے ميں مشابہت والے مشکوک افراد سے تحقيقات کرنے کا فيصلہ کيا ہے۔ وزيراعليٰ پنجاب نے انسپکٹر جنرل پولیس کو روزانہ قصور جا کر کیسوں پر پیشرفت کا ذاتی طور پر جائزہ لینے کی ہدایت کي ہے۔ انہوں نے کہ آئي جي پنجاب اس ضمن میں ان کا ہیلی کاپٹر بھی استعمال کر سکتے ہیں۔ شہباز شریف کا کہنا ہے کہ حيلے بہانے نہيں چليں گے۔ ملزم کي گرفتاري چاہيے۔

زینب کو انصاف دی کے بینرز آویزاں
قصور شہر میں جگہ جگہ زینب کو انصاف دو کے بینرز آویزاں کر دیئے گئے، معاملے پر بنائی گئی جے آئی ٹی بھی شواہد اکٹھے کرنے میں مصروف ہے، لیکن کوئی کامیابی نہ مل سکی۔ زینب کو انصاف دو، قصور شہر کے مختلف مقامات پر بینرز لگ لگے۔

پولیس کی اب تک کی کارروائی
دوسری جانب پولیس قاتل کو پکڑنے کیلئے نت نئے جدید طریقے اپنا رہی ہے، سی سی ٹی وی فوٹیج کے بعد تحقیقات کا دائرہ بھی بڑھا دیا گیا ہے لیکن ابھی تک کوئی کامیابی حاصل نہ ہوسکی۔ واقعے کے بعد ڈی پی او قصور کے آفس میں کنٹرول روم بھی قائم کیا گیا جہاں 89 کالز موصول ہوئیں۔ دوسری طرف معاملے پر بنائی گئی جے آئی ٹی بھی شواہد اکٹھے کرنے میں مصروف ہے، 24 گھنٹے میں رپورٹ وزیر اعلیٰ کو پیش کی جائے گی۔

پس منظر واضح رہے کہ ننھی سات سالہ زینب انصاری کی لاش قصور میں واقع گھر کے کچرا کنڈی سے چھ روز قبل برآمد کی گئی تھی۔ زینب کے والدین ان دنوں عمرہ کیلئے سعودی عرب گئے ہوئے تھے۔ زینب کو ٹیوشن سے واپسی پر اغوا کیا گیا تھا۔ سماء