گزشتہ برسوں میں بچوں کے ساتھ ہونے والی زیادتیاں

کراچی : ننھي کليوں کا اغواء ان کے ساتھ زيادتي اور بھر بے دردي سے قتل کر دينا، زينب وہ پہلي بچي نہيں جس کے ساتھ يہ غير انساني سلوک کيا گيا ۔

قصورمیں کمسن بچیوں کا ریپ اور قتل کے واقعات کافی عرصے سے جاری ہیں اور اب تک 11 معصوم بچیاں ہوس کا نشانہ بنائے جانے کے بعد قتل کی جا چکی ہیں۔

گزشتہ برس قصور میں ہی 11 بچیاں ہوس کا شکارہوکرموت کی آغوش میں چلی گئیں، ان میں 6سالہ ایمان فاطمہ،8سالہ نور فاطمہ،9 سالہ لائبہ اور 11 سالہ فوزیہ بھی شامل ہیں، کمسن بچیاں مبینہ طور پر زیادتی کے بعد قتل کردی گئیں لیکن آج تک کوئی سفاک درندا پکڑا نہ جاسکا۔

دوہزار پندرہ میں بھی قصوراسکینڈل سامنے آیا تھا۔جس میں 2006 سے2014 کے دوران 300 بچوں کاریپ کر کےویڈیوز بنائی گئیں اور والدین کو بلیک میل کرکے لاکھوں روپے بٹورے گئے تھے۔

انساني حقوق کي تنظيم کے مطابق صرف دو ہزار سترہ ميں ايک سو بياليس چھوٹي بچيوں کو جنسي ہوس کي بھينٹ چڑھايا گيا۔

چئيرپرسن چائلڈ پروٹيکشن بيورو صبا صادق کے مطابق قصور کے حوالے سے سي ايم نے حکم ديا تھا کہ وہاں چائلڈ پروٹيکشن بيورو کا يونٹ قائم کيا جائے تاکہ بچوں سے ہونے والے جرائم کم ہوسکيں۔

سرکاري اعدادوشمارکے مطابق جنسي تشدد کے واقعات زيادہ تر طالب علموں کے ساتھ پيش آتے ہيں جبکہ گزشتہ سال ميں فائل ہونے والے بيشتر کيسز قصور کے ہيں ۔

ريکارڈ کے مطابق گزشتہ سال دو سو ترپن ريپ کيسز اور ايک سو تيرہ گينگ ريپ کيسز کي ايف آئي آئر درج کي گئي ہيں۔

ایک رپورٹ کے مطابق 2016 میں بچوں کے ساتھ زیادتی کے 2127 واقعات پیش آئے جب کہ 2017 میں 1764 وااقعات رپورٹ ہوئے۔

رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ 2016 میں جنسی زیادتی کے واقعات میں 850 بچوں اور 1277 بچیوں کو ہوس کا نشانہ بنایا گیا جبکہ 2017 میں یہ تعداد بالترتیب 697 اور 1067 رہی۔

سال2015 کے مقابلے میں 2016 میں بچیوں سے زیادتی کے واقعات میں 22 فیصد اضافہ ہوا ہے جو کافی تشویش ناک ہے۔ افسوس کا پہلو یہ ہے کہ زیادتی کے 43فیصد کیسز میں جان پہچان یا قریبی رشہ دار ملوث تھے۔

CHILD

RPO

TOP TREND

general qamar javed bajwa

Shakhupura

Justice for Zainab

zainab murder

Zainb Burried

Tabool ads will show in this div