سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر نے جھوٹ اور غلط خبروں پر مبنی مواد کو واضح کرنے کا منصوبہ بنالیا۔ ایک رپورٹ کے مطابق ایسی ٹوئٹس کو شوخ نارنجی اور سرخ رنگ میں دکھایا جاسکتا ہے، جبکہ اس کو دیکھنے جانے کی تعداد کو بھی محدود کردیا جائے گا۔
امریکی نشریاتی ادارے این بی سی نیوز پر دکھائے جانیوالے اس منصوبے کے آزمائشی ڈیزائن کے مطابق مصدقہ فیکٹ چیکرز اور صحافی کسی مواد کے عین نیچے اس کے غلط ہونے کی نشاندہی کرسکیں گے جبکہ دوسرے افراد کیلئے بھی ایسی پوسٹس پر فیڈ بیک دینے کیلئے پارٹیسپیٹ یعنی ’حصہ لیجیے‘ کا بٹن رکھا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق یہ منصوبہ ٹوئٹر کی جانب سے جھوٹی خبروں سے نمٹنے کے طریقۂ کار کا ایک حصہ ہے۔ دنیا بھر میں انتخابات کے موقع پر ٹویٹر کے ذریعے جھوٹی خبریں پھیلائی جاتی ہیں، امریکی انتخابات میں بھی اس حوالے سے خدشات پائے جاتے ہیں۔
امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق قابل اعتراض مواد کو اس جملے کے ساتھ واضح کیا جائے گا ’’صارفین نے اس ٹویٹ کو ٹویٹر قواعد کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے نقصاندہ اور جھوٹی خبر قرار دیا ہے، اس ٹویٹ کو دیکھے جانے کی تعداد کو محدود کردیا جائے گا‘‘۔
ٹویٹر نے تصدیق کی ہے وہ اس فیچر کے حوالے سے ابھی ابتدائی سطح پر سوچ رہے ہیں۔ ٹیک کمپنی کے مطابق ابھی تک اس پروجیکٹ کیلئے عملے کی بھرتی بھی نہیں کی گئی۔
ٹوئٹر ترجمان کے مطابق ’’ہم ٹویٹس کے سیاق و سباق اور غلط معلومات کے مسائل سے نمٹنے کیلئے کئی طریقوں پر غور کررہے ہیں، یہ آزمائشی مشق ان میں سے صرف ایک طریقے کے بارے میں تھی، جس میں صارفین کا فیڈ بیک شامل تھا، غلط خبریں ایک سنجیدہ معاملہ ہے اور ہم اس سے نمٹنے کیلئے کئی طریقۂ کار استعمال کریں گے‘‘۔
امریکی ٹی وی کی دکھائی گئی اس آزمائشی مشق میں امریکی صدارتی انتخاب کی دوڑ میں شامل سینیٹر برنی سینڈرز کی اسلحہ فروخت کے حوالے سے پس منظر کی جانچ پڑتال اور امریکی ایوان نمائندگان کے رکن کیون میک کارتھی کی خبردار کرنے والوں ’’وسلر بلوور‘‘ سے متعلق ٹویٹس کو شامل کیا گیا ہے۔