ترکی اور امریکا کے درمیان سفارتی کشیدگی کم کرنے کے لئے کوششیں جاری ہیں۔امریکی امریکی جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل جوزف ڈنفورڈ انقرہ پہنچ گئے۔ جنرل جوزف کی آمد پر ترک عوام نے امریکی سفارتخانے کے باہر مظاہرہ بھی کیا۔ ترک وزیراعظم نے امریکا سے فتح اللہ گولن کی حوالگی کا مطالبہ کر دیا۔
ترکی اور امریکا کے درمیان کشیدگی کم کرنے کے لیے امریکی جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل جوزف ڈنفورڈ نے انقرہ میں ترک وزیراعظم بن علی یلدرم اور ملٹری چیف سے ملاقات کی۔ملاقات میں ترک وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ترکی میں ہونے والی ناکام بغاوت کے بارے میں امریکا کو واضح اور فیصلہ کن موقف اختیار کرنا ہوگا۔بن علی یلدرم نے امریکا سے فتح اللہ گولن کی حوالگی کا مطالبہ بھی کیا۔ اور واضح کیا کہ کرد عسکریت پسندوں اور داعش کیخلاف جنگ میں امریکا سے تعاون جاری رکھیں گے۔
اس دوران ہزاروں افراد نے امریکی سفارتخانے کے سامنے مظاہرہ کیا اور جنرل جوزف ڈنفورڈ سے واپسی کا مطالبہ کیا ۔ مظاہرین نے مختلف پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر لکھا تھا تمہارا بچہ فیل ہوگیا ہے، واپس جاؤ اور گولن کو بھیجو۔
مظاہرین کے پلے کارڈز پریہ بھی درج تھا کہ امریکا ترکی کو اپنی سٹیلائٹ کالونی بنانا چاہتا ہے ۔ ہم انقلابی ہیں اپنی دفاعی لائین بنانا چاہتے ہیں ۔ اور امریکا کی ترکی میں موجودگی نہیں چاہتے۔
دوسری طرف ترک صوبے بینگول میں پولیس موبائل پر ریموٹ کنٹرولڈ بم حملے میں چھ پولیس اہلکار جاں بحق اور چار زخمی ہوگئے۔ حکومت نے دہشتگردی میں کالعدم کردستان ورکرز پارٹی کے ملوث ہونے کا شبہ ظاہر کیا ہے۔ سماء