پاکستان میں ایک ٹرینڈ یہ بھی ہے کہ ہرمقبول ہو جانے والی چیزکے نام پر کئی مصنوعات کا نام رکھ دیا جاتا ہے، مقبولیت کے ریکارڈز قائم کرنے والے ڈرامہ سیریل "میرے پاس تم ہو" کا معاملہ بھی کچھ ایسا ہی ہے، ڈرامہ تو ختم ہوا لیکن میرے پاس تم ہو نسوار، چھالیہ، پاپڑ کرارے اور کئی دیگراشیاء ابھی بھی دستیاب ہیں۔
اداکار ہمایوں سعید نے ڈرامے کے نام پربننے والی پاپڑ سے متعلق ٹویٹ کی تو جواب میں شان شاہد نے انہیں ایک نصیحت کرڈالی، جس پرہمایوں نے بھی مہذب انداز میں کرارا جواب دے ڈالا۔
میرے پاس تم ہو" پاپڑکی تصویر شیئر کرتے کسی صارف نے ہمایوں سعید کو ٹیگ کیاتو انہوں نے ہنستے ہوئے اسے ری ٹویٹ کیا۔
Hahahahahaha https://t.co/J1HvGF0QN0
— Humayun Saeed (@iamhumayunsaeed) July 14, 2020
ہمایوں کی ٹویٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے اداکارشان نے لکھا " یہ لوگوں کا ان کے اپنے انداز میں پیار ہے ، اسے قبول کریں برادر"۔
شان کو جواب دیتے ہوئے ہمایوں نے واضح کیا " یہ مذاق اڑانے والی ہنسی نہیں تھی۔ میں جو کچھ بھی ہوں ، ہمارے لوگوں کے پیار کی وجہ سے ہے اور ایسا کچھ نہیں کہ میں نے کبھی اسے اپنا حق سمجھ کرلیا ہو۔ میں نے کبھی آپ کے معاملے میں بھی ایسا نہیں سمجھا۔ آپ کو بہتر سمجھنا چاہیے برادر" ۔
Yeh mazaq urranay wali hansi nahi thee bhai khushi wali hansi thee. I am who I am because of the love of our people, there's no way I can ever take that for granted. Like I can never take you for granted. You should know better brother 😊 https://t.co/OsymyQtisl
— Humayun Saeed (@iamhumayunsaeed) July 14, 2020
بے انتہا پسند کیے جانے والے اس ڈرامے کی کہانی دراصل مادہ پرست عورت اورمرد کی بیوفائی پر مبنی تھی۔ مہوش (عائزہ خان ) شوہردانش (ہمایوں سعید ) اور بیٹے کو چھوڑکردولت کی لالچ میں شہوار(عدنان صدیقی ) کے پاس چلی جاتی ہے جو خود بھی اپنی بیوی ماہم (سویرا ندیم ) کو دھوکہ دیتا ہے۔
Welcome to the store! 😝❤️🥰@iamhumayunsaeed @Jerjees @Salman_ARY https://t.co/aPdQHBRWDS pic.twitter.com/xcQMtX6S1A
— Ayesha Omar (@ayesha_m_omar) July 15, 2020
خلیل الرحمان کے تحریر کردہ اس ڈرامے کی ہرنئی قسط نشر ہوتے ہی سوشل میڈیا پروائرل ہوجاتی اور صارفین اگلی قسط نشر ہونے تک دلچسپ میمزبناتے اور تبصرے کرتے ۔ مصنف نے ایک انٹرویومیں کہا تھا کہ یہ ڈرامہ لکھتے ہوئے میرے ہاتھ کانپے، آخری سین لکھتے ہوئے آنسو بہہ رہے تھے۔ یہ بہت سارے مردوں کی سچی کہانی ہے جن کا میں نے مشاہدہ کیا۔